امام خمینی(رح) نے سعودی وزیر کو کس بات کی نصیحت کی تھی؟
میں امام صاحب،حرمین شریفین کی قوم اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا شکر گزار ہوں آپ کو یہاں جستجو کے لئے بھیجا گیا ہے لیکن میں یہاں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ صدر اسلام سے ہی مسجد کسی بھی تحریک کا مرکز تھیں اسی مسجد سے ہر تحریک شروع ہوتی تھی اور ہر تحریک کو اسی مسجد سے تقویت ملی ہے کفار کو سرنگوں کرنے کے لئے اسلام کی افواج اسی مسجد سے حرکت کرتی تھیں آپ اہل مساجد ہیں آپ بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوے ان مساجد کو اسلام کی نشر و اشاعت اور اسلامی تحریک کو چلانے کے لئے استعال کریں اور اسلامی تحریک کو طاقتور بنانے کے لئے مساجد بہترین ذریعہ ہیں ان مسجدوں کو ظالموں اور مشرکین کے خلاف ایک اسلحہ کے طور پر استعمال کریں۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی سید روح اللہ موسوی نے 21 فروردین 1358 ہجری شمسی کو قم میں مسجد الحرام کے امام ریاض کے ثقافتی وزیر اور ایران میں سعودی عرب کے سفیر اور ان کے ہمراہ وفد سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ میں امام صاحب،حرمین شریفین کی قوم اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا شکر گزار ہوں آپ کو یہاں جستجو کے لئے بھیجا گیا ہے لیکن میں یہاں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ صدر اسلام سے ہی مسجد کسی بھی تحریک کا مرکز تھیں اسی مسجد سے ہر تحریک شروع ہوتی تھی اور ہر تحریک کو اسی مسجد سے تقویت ملی ہے کفار کو سرنگوں کرنے کے لئے اسلام کی افواج اسی مسجد سے حرکت کرتی تھیں آپ اہل مساجد ہیں آپ بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوے ان مساجد کو اسلام کی نشر و اشاعت اور اسلامی تحریک کو چلانے کے لئے استعال کریں اور اسلامی تحریک کو طاقتور بنانے کے لئے مساجد بہترین ذریعہ ہیں ان مسجدوں کو ظالموں اور مشرکین کے خلاف ایک اسلحہ کے طور پر استعمال کریں۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اسلام کی کامیابی میں مسلمانوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اللہ تعالی کی مدد سے ہم نے خالی ہاتھ ہوتے ہوے بھی دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا ہے ہم نے ایمان اور اتحاد کی طاقت سے کافروں کی طاقتور افواج پر غلبہ پا لیا تھا ایمان کی طاقت سے ہر ایک مسلمان اغیار پر غلبہ حاصل کر سکتا ہے ایمان اور یکجہتی ہمی ہماری طاقت ہے جس طرح صدر اسلام میں مسلمانوں نے ایمان اور یکجہتی کی طاقت سے کفار اور مشرکین کے خلاف ہر جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ اعراب کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے اسرائیل اپنی اتنی محدود تعداد کے باوجود بھی اعراب کی اتنی بڑی تعداد کے مقابلے میں کھڑا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے ہم جانتے ہیں کہ افر مفسدین کو روکا نہ گیا تو ان کے اندر لالچ اسی طرح جوان ہوتی رہی تو وہ صرف فلسطین اور مسجد اقصی پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ وہ عرب ممالک پر بھی قابض ہونے کی کوشش کریں گے لہذا تمام مسلمانوں اور اسلامی ممالک کو متحد ہو کر اس فاسد جراثیم کا مقابلہ کرنا چاہیے ورنہ یہ ڈیمک کی طرح عالم اسلام کو ختم کر سکتا ہے۔