کیا آپ کی نظر میں دو نامحرم کے درمیان رابطہ میں کوئی حرج ہے؟

اسلام کے شرعی اور اخلاقی دستور اس اصول پر مبنی ہیں کہ نامحرم مرد اور عورت کے درمیان کوئی رابطہ برقرار نہ ہو۔

سوال: میں ایک لڑکی ہوں اور سات مہینوں سے ایک لڑکے کے ساتھ فون پر رابطہ برقرار تها۔ البتہ اظہار محبت بهی نہیں کرتے تهے، دو لڑکوں کے مانند آپس میں دوستانہ رابطہ رکهتے تهے لیکن رابطہ منقطع کرنے سے دونوں کیلئے تکلیف کاباعث بنا، کیا آپ کی نظر میں اس رابطہ میں کوئی حرج ہے؟ جواب: لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان رابطہ ایک نازک اور حساس مسئلہ ہے، اگر اس میں شرعی اور اخلاقی حدود کی رعایت نہ کی جائے تو ممکن ہے کہ ایسے افراد مشکلات سے دوچار ہوجائیں گے۔ اس لئے اسلام کے شرعی اور اخلاقی دستور اس اصول پر مبنی ہیں کہ نامحرم مرد اور عورت کے درمیان کوئی رابطہ برقرار نہ ہو کیونکہ ایسے رابطہ میں گناہ کے مرتکب ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں اور کافی حد تک لغزش کے مواقع فراہم ہوتے ہیں، خاص کر اگر یہ رابطہ صمیمی اور خاص صورت میں ہو۔ اس کے علاوہ اس لڑکے کے ساتھ رابطہ کی کیا ضرورت ہے جسے آپ جاری رکهنا چاہتی ہیں۔ اگر حقیقت میں آپ دونوں کے درمیان کوئی صمیمیت نہیں پائی جاتی ہے تو ایک دوسرے سے جدائی آپ دونوں کے لئے کیوں اس قدر تکلیف دہ ہے؟ یہ جو آپ کہتی ہیں کہ فون پر رابطہ کے دوران آپ دونوں نے آپس میں محبت کا اظہار نہیں کیا ہے، اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ آپ آپس میں محبت اور وابستگی نہیں رکهتے ہیں۔ آپ کو اس بات پر توجہ کرنی چاہئے کہ بڑے گناہ ابتدا میں چهوٹی چیزوں سے شروع ہوتے ہیں جنہیں عام طور پر کوئی خاص چیز شمار نہیں کیا جاتا ہے۔ پس بہتر یہی ہے کہ احتیاط کرتے ہوئے رابطہ منطقع رہے۔ مگر یہ کہ اپنے بڑوں سے مشورت لے کہ شادی کیلئے سوچیں۔ نامحرم لڑکے اور لڑکی کے درمیان رابطہ جس قدر زیادہ ہو اور ان کی ایک دوسرے سے محبت جس قدر عمیق تر ہو اس سے اجتماعی اور خاندانی روابط پر زیادہ منفی اثرات پڑتے ہیں اور خدا کی محبت اور تقرب حاصل کرنا مشکل تر ہوجاتا ہے اور اس قسم کی ناپائدار لذتیں انسان کو پائدار لذتوں سے محروم کردیتی ہیں۔ امیرالمومنین حضرت علی(ع) سے نقل کیا گیا ہے کہ وہ جوان عورتوں کو سلام کرنے میں پہل نہیں کرتے تهے اور فرماتے تهے: "میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ان کی طرف سے سلام کا جواب سننے کے سبب میرے دل میں کوئی ایسی چیز داخل ہوجائے جس کا نقصانسلام کا جواب دینے کے ثواب سے زیادہ ہو(1)۔ --------- (1)- کلینی، اصول کافى، ج 2، ص 648، ح 1، باب التسلیم على النساء. اسلام کوئسٹ نٹ سے اقتباس

ای میل کریں