سوال: آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سی اسلامی ملتوں جیسے ترکی اور پاکستان میں ایک نئی اسلامی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ یہ لوگ اسلام کیلئے قیام کررہے ہیں ۔ جناب عالی کی نگاہ میں ان قیاموں کا کیا سبب ہے؟
جواب: مشرقی اور مغربی حکومتوں کا وسیع پیمانہ پر ایک عرصہ دراز تک پروپیگنڈے اس بات کا سبب بنے کہ مسلمان ان کا بازیچہ بن گئے اور یہ تصور کرنے لگے کہ ان کمزور ممالک کی ترقیاں ان ہی دو بڑی طاقتوں میں سے کسی ایک سے وابستہ ہونے پر موقوف ہے۔ لیکن جس طرف بھی گئے کچھ ہی مدت کے بعد سمجھ گئے کہ ان کا کام انہیں اسیر وقیدی بنانے ان کے ذخائر کو تباہ وبرباد کرنے اور خزانوں کو ہڑپ کر جانے کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔ ہمارے زمانہ میں جب ہماری قوم نے یہ دیکھا کہ شاہ نے مغربی لوگوں بالخصوص امریکہ سے اور مشرقی لوگوں سے بھی تعلقات کی بنیاد پر ہمارے تمام ذخائر کو لٹا دیا ہے، بلکہ ہماری افرادی قوت کو بھی ضائع کردیا ہے اور یہ بھی اچھی طرح سمجھ گئی کہ یہ ظلم وستم صرف ان تعلقات کی بنیاد پر ہے جو شاہ اور بڑی طاقتوں کے درمیان قائم ہیں تو وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور تمام ممالک منجملہ اسلامی ممالک بھی اس ناگوار وتلخ حقیقت کو سمجھ گئے وہ اپنی تاریخ پر نظر ڈالتے ہی سمجھ گئے کہ یہ تمام مصیبتیں اور مظالم جو اقوام برداشت کررہی ہیں ان کا سبب بڑی طاقتیں تو وہ ان بڑی طاقتوں سے منحرف ہوگئے۔ جبکہ اسلام انسان کی تمام آرزوؤں اور خواہشات کو اچھے انداز میں پورا کرتا ہے اور یہی کر بھی رہا ہے اور اسلام کے تمام معاشی، سیاسی قوانین، ثقافتی اور معنوی قوانین ایسے مستحکم، واضح اور صاف قوانین ہیں کہ جو بھی انہیں کا ملاحظہ کرے گا یقینا اسلام کا گرویدہ بن جائے گا۔ مسلمان حضرات طولانی عرصے کی غفلت کے بعد اب تھوڑا بیدار ہوگئے ہیں اور تھوڑا بہت اسلام کی طرف متوجہ ہوگئے ہیں ۔ امید ہے کہ اسلام کی طرف ان کی توجہ مزید بڑھے اور اس کو ویسے پہچان لیں گے جیسا وہ ہے اور صحیح شناخت ومعرفت کے بعد مشرق ومغرب کی جانب ان کے رجحانات مکمل طورپر منقطع ہوجائیں گے اور وہ اسلام کے احکام کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جانفشانی کریں گے۔
صحیفہ امام،ج ۵، ص ۴۰۵