وضو

وضو کے شرائط کتنے ہیں مختصر طور پر ہر شرط کی وضاحت کریں؟

پانی کا پاک ہونا مطلق ہونا مباح ہونا

سوال: وضو کے شرائط کتنے ہیں مختصر طور پر ہر شرط کی وضاحت کریں؟

جواب: پہلی شرط:۔ پانی کا پاک ہونا مطلق ہونا مباح ہونا اسی طرح اس حصّے کا پاک ہونا جسے دھویا جائے یا جس پر مسح کیا جائے نیز مسح کرنے اور دھونے کی جگہ سے مانع کو برطرف کرنا اور بناء بر احتیا ط وضو کی جگہ یعنی وہ فضا جس میں دھو نے اور مسح کر نے کا عمل انجا م پا تا ہے اور اسی طرح آب وضو کے گر نے کی جگہ کامباح ہونا جب کی وہاں پانی گرانا عرفا غصبی جگہ پر تصرف کرنا محسوب ہو یا آخری جزء تصرف کے لئے علت تا مہ محسوب ہو اور اگر عر فا تصرف یا آخری جز تصرف کے لئے علت تا مہ محسوب نہ ہو ،بنا ء بر اقوی وضو با طل نہیں ہو گا بلکہ اگر چہ محسوب بھی ہو تب بھی اس مورد میں اور مکا ن غصبی میں وضو کا با طل نہ ہو نا قوت سے خا لی نہیں ہے ۔

نیز آب وضو کے برتن کا مبا ح ہو نا بھی شرط ہے اگر چہ اسی میں منحصر ہو، بلکہ اگر برتن کئی ہوں نیز وضو بھی ارتماسی ہو یعنی پانی کو برتن سے نہ لے تو بھی ( جس ظرف میں پانی موجود ہے اس کا ) مباح ہو نا شرط ہے اسی طرح پانی استعمال کرنے میں مانع کا نہ ہونا شرط ہے ۔ مثلا بیمار ہو نے کا خوف یا خود کا یا نفس محترمہ کا پیاسارہ جا نا اور اسی طرح وہ چیز یں جن کی خا طر تیمم کرنا ضروری ہے۔ پس اگر ایسی حا لت میں وضو کرے کہ جب مانع موجود ہو تو وضو باطل ہے ۔

   دوسری شرط:۔ وضو کی شرائط میں سے یہ بھی کہ حا لت اختیا ری میں اسے خود سے انجام دے اور حالت اضطراری میں نا ئب مقرر کرنا  جائز بلکہ واجب ہے۔ پس ایسی صورت میں نائب اسے وضو کروائے گا جب کہ مضطر خود وضو کی نیت کر ے گا ۔ اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ نا ئب خود بھی نیت کر ے ۔ نیز نا ئب مسح کے مورد میں مضطر کے ہاتھ مسح کی جگہ پر لگوائے اور اگر یہ ممکن نہ ہو کہ نا ئب مضطر کے ہاتھ سے رطوبت لے کر اس کے لئے مسح کرے۔ اگر چہ احتیا ط مستحب یہ ہے کہ اس وضو کے ساتھ جہا ں تک ممکن ہو تیمم بھی کرے ۔

   تیسری شرط :۔ وضو کی شرائط میں سے اعضا ء میں تر تیب کا لحا ظ بھی شا مل ہے پس دائیں ہاتھ سے پہلے منہ دھونے کو مقدم کرنا چا ہئے ، با ئیں ہاتھ سے پہلے دایاں ہاتھ دھونا چاہئے، اور سر کا مسح پاؤں کے مسح سے پہلے ہو نا چاہئے ، اور احتیاط دائیں پاؤں سے پہلے کیا جا نا چا ہئے ۔بلکہ اس کا وجوب وجہ سے خا لی نہیں ہے۔

   چو تھی شرط :۔اسی طرح وضو کی شرائط میں سے موالات (پے درپے بجا لانا) ہے ۔ یعنی بعد والے عضو کو دھونے میں اس قدر تا خیر سے کام نہ لے کہ پہلے تمام اعضاء خشک ہو جائیں ۔

پانچویں شرط :۔ وضو کی شرائط میں سے نیت کرنا بھی ہے اور نیت سے مراد عمل انجا م دینے کا قصد ہے اورضروری ہے کہ یہ فعل حکم خدا کی اطاعت کی غرض سے یا قر بۃ الی اللہ انجا م پا ئے ۔ نیت میں اخلا ص شر ط ہے ، پس اگر ایسی چیز کو جو اخلا ص کے منا فی ہو شا مل کر لے تو اس کا وضو باطل ہے خصوصا جہاں پر ریا کاری پائی جاتی ہو ، کیونکہ ریا کاری جس صورت میں بھی عمل میں دخا لت رکھتی ہو عمل کو باطل اور فاسد کر دیتی ہے لیکن دوسری چیزوں کی شمولیت ، اگر وہ راجح ہوں اور نیت میں داخل ہو ں تو وضو کے لئے مضر نہیں ہے مگر یہ کہ مقصود اصلی اور قصد اطا عت امر اس انضمام کے تا بع ہوجائے یا وضو کا محرّک دوقصدوں سے مرکب ہوجائے، اس طرح کہ دونوں قصد وضو کے محرّک ہو نے میں دخالت رکھتے ہوں اور اسی طرح بنا ء بر احتیاط واجب اگردونوں میں سے ہر ایک مستقل ہو( یعنی ان میں سے ہرایک بطور مستقل وضو کا محرک ہو )تو وضو باطل ہوجاتاہے اور اگر انضمام مباح ہو جیسے اعضاء کی ٹھنڈک کا قصد ہو تو اس انضمام سے بھی وضو با طل ہوجائے گا لیکن اگر یہ قصد مقصود اصلی نہ ہو اور قر بت ہی اصلی مقصود ہو تو وضو میں کو ئی اشکال نہیں ہے ۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص41 سے 47 تک

ای میل کریں