اگر مسافر یہ ارادہ کرے کہ دس روز تک کسی جگہ رہے گا پھر اپنے ارادے سے باز آجائے تو کیا اس کی نماز قصر ہوگی؟

اگر مسافر یہ ارادہ کرے کہ دس روز تک کسی جگہ رہے گا پھر اپنے ارادے سے باز آجائے تو کیا اس کی نماز قصر ہوگی؟

سوال: اگر مسافر یہ ارادہ کرے کہ دس روز تک کسی جگہ رہے گا پھر اپنے ارادے سے باز آجائے تو کیا اس کی نماز قصر ہوگی؟

جواب: اگر مسافر یہ ارادہ کرے کہ دس روز تک کسی جگہ رہے گا پھر اپنے ارادے سے باز آجائے تو اگر دس روز رہنے کا قصد رکھتا تھا اور ایک چار رکعتی نماز تمام پڑھ چکا ہو تو جب تک وہاں  ہے اپنی نمازوں  کو اسی طرح پڑھے گا اگر چہ یہ چاہے کہ ایک یا دو گھنٹوں  میں  اس جگہ سے چلاجائے گا لیکن اگر دس روز رہنے کے قصد کے ساتھ نماز نہ پڑھی ہو یا اگر نماز پڑھی ہو تو وہ ایسی ہو جو قصر نہ ہوسکے جیسے نماز صبح تو اپنے قصد سے صرف نظر کرنے کے بعد نمازوں  کو قصر پڑھے گا اور اگر قصد اقامت سے غافل ہونے کے بعد وہ چار رکعت تمام پڑھ لے جبکہ قصد اقامت سے غافل ہو یا مقدس مقام (جیسے مسجدالحرام، مسجد نبویؐ، مسجد کوفہ اور حرم امام حسینؑ) کی وجہ سے پوری نماز پڑھ لے تو احتیاط یہ ہے کہ قصر بھی پڑھے اور تمام بھی اور یہ احتیاط ترک نہیں  ہونی چاہئے اگر چہ یہاں  پر صرف قصر پڑھنے کا وجوب وجہ سے خالی نہیں  ہے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 285

ای میل کریں