ہنسی مذاق

ہنسی، مذاق کے بارے اسلام اور خمینی (رح) کا کیا نظریہ ہے؟

حضرت امام خمینی(رح) نے بھی اپنی تقاریر میں کسی موقع پر بھی ہنسی مذاق کی مخالفت نہیں کی ہے

سوال: ہنسی، مذاق کے بارے  اسلام اور خمینی (رح)  کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: اسلام کی نظر میں انسان کی خلقت کا بنیادی مقصد انسان کو پایہ تکمیل تک پہچانا ہے اور دنیا کی تمام دوسری مخلوقات اسی مقصد کے تحت خلق کی گئی ہیں خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ہم  نے جن اور انسانوں کو صرف عبادت کے لئے پیدا کیاہے مفسرین کے نظریہ کے مطابق اس آیت میں عبادت سے مراد عبودیت انسان ہے یعنی انسان کا حقیقی پایہ تکمیل تک پہنچنا۔

اس سلسلے میں، اسلام نے انسان کے مادی اور روحانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی ہے جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: ایک مومن انسان کے دن رات کے اوقات مین ان تین وقتوں کو ہونا چاہیے جس میں وقت کا ایک حصہ  اپنے رب سے راز و نیاز کے لئے ہونا چاہیے، جبکہ وقت کا دوسرا حصہ دنیاوی کاموں اور اپنے رزق کی درآمد کے لئے ہونا چاہیےاور  وقت کا تیسرا حصے کو دنیا کی حلال لذتوں اور نعمات الہی کے استعمال کے لئے قرار دے یہ تیسرا حصہ زندگی کے دوسرے تمام امور کے لئے ایک مدد ہے اسلام نے کسی بھی جگہ پر ہنسی، مذاق اور دریا میں تیراکی سے منع نہیں کیا بلکہ ان تمام چیزوں کے لئے قوانین بنائیں ہیں اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت میں بھی یہ سارے کام پاے جاتے ہیں بہت ساری جگہوں میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دوسروں کو خوش کرنے کے لئے ان سے ہنسی مذاق کرتے تھے۔

حضرت امام خمینی رح نے بھی اپنی تقاریر میں کسی موقع پر بھی ہنسی مذاق کی ٕمخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہمیشہ فرماتے تھے کہ تفریح صحیح اور مناسب ہو امام خمینی رح ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے تفریحی پروگراموں کے مخالف نہیں تھے بلکہ کئی بار امام خمینی رح ایسے پروگراموں کے اینکر اور عملے کی حوصلہ افزائی اور ان کی تعریف کرتے تھے البتہ ان کو اپنے مفید مشوروں سے بھی نوازتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ سب اسلام کی خدمت میں رہیں اور ان کے اندر تعلیمی اور اخلاقی پہلو ہونا چاہیے۔

ای میل کریں