سوال: کوئی سال کے آخر میں اپنی زیادہ مال کا حساب کرتا ہے مثلا نقد اور جنس سے کل ایک ہزار روپے منفعت ہوئی اور پانچ سو کا مقروض ہے اور اس نے صرف پانچ سو روپے کا خمس دیا ہے۔ کیا آپ کی نظر مبارک میں وہ درست ہے اور جو زیادہ آیا اس کو قرض کے بدلے دینا سال کے اخراجات میں شمار ہوگا۔ یا صرف وہی قرض جو سال پورا ہونے سے پہلے ادا کیا ہے وہی سالانہ اخراجات میں شمار ہوگا؟
جواب: اگر مذکورہ قرض سال کے معاش اور اخراجات کا ہے تو اس کی کل آمدنی سے کم کیا جانا چاہیئے۔ اگرچہ ابھی ادا نہ کیا گیا ہو۔ لیکن دوسری رقم کے قرضوں میں جب تک ادا نہ کرے وہ سالانہ اخراجات میں شمار نہ ہوگا اس مال کا خمس دینا چاہیئے۔
توضیح المسائل، ص 526