" مہدويت " کی اصطلاح، امام مہدی (عج) کے نام گرامی سے ماخوذ ہے۔
حقيقت مہدويت کا خلاصہ، عالمی معاشروں کی حرکت کا واحد معاشرے اور عام سعادت، امن عامہ اور فلاح، تعاون، عام يکجہتی، عالمی حکومت حق و عدل، باطل پر حق کے غلبے، جنود شيطان پر جنود اللہ کی فتح، مستضعفين کی نجات اور مستکبرين کی نابودی اور ايک الہی رجل اور مرد عظيم کی امامت ميں مۆمنين اور صالحين کی حکومت کے قيام پر منتج ہونے کا نام ہے؛ وہی مرد عظيم جو انبياء و اديان کا موعود اور نبی آخرالزمان (ص) کا بارہواں وصی و خليفہ ہے۔
ليکن چونکہ مسلمانوں کے درميان اس نجات دہندہ کا نام مہدی (عج) ہے، انتظار و اميد پر تفکر "مہدويت" کہلاتا ہے گو کہ دوسرے اديان موعود کے عقيدے کو دوسرے ناموں سے پکارتے ہيں۔ مہدويت آسمانی کتابوں سے ماخوذ عقيدہ ہے جو عالم خلقت کی سنتوں کے ساتھ ہمآہنگ ہے اور تشيع کے نزديک اس تفکر کے ضمن ميں درج ذيل موضوعات پر بحث ہوتی ہے:
۱/۔ ابراہيمی اور غيرابراہيمی اديان ميں موعود و نجات دہندہ کی بحث؛
۲/۔ مہدی و موعود کی بحث اہل سنت کے نزديک؛
۳/۔ شيعہ عقيدہ مہدويت جو درج ذيل مباحث پرمشتمل ہے:
۱۔ مسئلہ ولايت اور امام زمانہ (عج) کا نسب اور بچپن؛
۲۔ امام زمانہ (عج) کی خصوصيات؛
۳۔ مہدويت ميں انحراف اور منحرف فرقے؛
۴۔ امام زمانہ (عج) کی غيبت کا مسئلہ؛
۵۔ ظہور مہدی (عج) کے علائم اور پس منظر؛
۶۔ ظہور کے واقعات اور امام (عج) کی عالمی حکومت وغيرہ ...
پس مہدويت کی کوئی خاص تعريف ممکن نہيں بلکہ ايک عقيدے اور مختلف ذيلی موضوعات و مباحث پر مشتمل ہے اور مزيد معلومات کےلئے متعلقہ کتب و منابع سے رجوع کيا جاسکتا ہے۔
امام مہدی (عج) نے فرمايا:
تعجيل فَرَج کےلئے بکثرت دعا کریں کيونکہ يہی دعا تمہاری فراخی اور فَرَج کا موجب ہے۔