کیا کسی مرد کا دوسرے مرد کے بدن کو لمس کرنے میں شرعی طور پر کوئی اشکال ہے؟

اسلام ایک اجتماعی اور سماجی دین ہے اور سماج کی بنیاد انسانوں کے درمیان روابط، ہم کاری اور تعاون پر استوار ہے۔ اسی وجہ سے اسلام مومن بھائیوں کے درمیان محبت و دوستی کو انتہائی اہم جانتا ہے اور ان کی تحکیم کے بارے میں کافی تاکید کرتا ہے اور اس کےلئے خاص آداب معین کئے ہیں، منجملہ مومنین سے مصافحہ، گلے ملنے، ہاتھ اور پیشانی کو چومنے کی سفارش کی ہے۔

واضح ہےکہ ان تمام موارد میں ایک مرد کے دوسرے مرد کے بدن سے لمس کرنا موجود ہے، نہ صرف اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، بلکہ اس کی سفارش بھی کی گئی ہے/۔ وسائل‏الشيعة، ج12، ص233۔

اس بنا پر، ایک مرد کے دوسرے مرد کے بدن سے لمس کرنا اگر شہوت آمیز حرکت نہ ہو تو حرام نہیں ہے۔

ہم جنس بازی کا مراد، ایک انسان کا اپنے ہم جنس انسان سے جنسی خواہشات پورے کرنے کےلئے یا جنسی لذت حاصل کرنے کےلئے روابط بر قرار کرنا ہے، اسلام کی نظر میں یہ کام حرام اور ناپسند ہے۔ یہ گناہ، گناہان کبیرہ میں سے ہےکہ خداوند متعال نے قرآن مجید سورہ ھود، آیت/۸۲ میں، قوم لوط کے عذاب و ہلاکت کی خبر دی ہے، جو اسی گناہ سے دوچار ہوئے تھے۔

یہ ایک ایسا گناہ کبیرہ ہےکہ بعض روایتوں میں اسے " خدا سے کفر " کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے/۔ وسائل الشیعة، ج20، ص340.

اسلام، جنسی خواہشات اور لذتوں کو پورا کرنے کا صحیح اور جائز طریقہ، جنس مخالف کے ساتھ صرف صحیح شرعی ازدواج جانتا ہے۔

 

ماخذ: http://www.islamquest.net/

ای میل کریں