حجہ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی:

اسلامی انقلاب کے حقیقی مفسرین کی موت سےافکار امام خمینی رہ میں کمی واقع ہوئی

ہمیں ایسے مفسرین کی ضرورت ہے جو ابتدا سے افکار امام کی تحلیل کریں

ID: 46315 | Date: 2017/01/23

مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق: تحقیقی اور تعلیمی آئرگنائزیشن میں طالبعلم کی تربیت میں اخلاقیات کا مقام امام خمینی(ره)  کی نگاہ میں کے عنوان سے  منعقد ہوئی جس میں حجہ الاسلام والمسلمین حسن خمینی نے کہا،ہم امام خمینی رہ کے متعلق چار سوالوں کا جواب دینا چاہیے  تانکہ ہم کسی نتیجہ تک پہنچ سکیں انھوں نے مزید کہا  سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ:کیوں امام خمینی رہ کی شخصیت کو مطرح کریں؟اگر ہم امام کے متعلق گفتگو اس لئے کرتے ہیں کیوں کہ اس میں ہمارے آج ، کل اور معاشرہ کا فائدہ ہے۔


انھوں نے کہا:امام تین بہترین نکتوں آزادی،دینداری اور معنویت کا محور ہے امام ہمارے اچھے اور بہترین مستقبل کی علامت ہیں۔


حجہ الاسلام والمسلمین حسن خمینی نے اس بات کو کہ ہم امام کو کس طرح پیش کیا جاے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کہا لوگ 56 اور 57 میں امام کے عاشق ہوئے ان کی خاطر جنگ میں گئے اور ترقی کی کیونکہ اُس زمانے میں لوگ امام خمینی کی باتوں کو اپنے درد کا علاج سمجھتے تھے امام نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا تھا اور اس کا علاج بھی امام کے پاس تھا لوگ امام کو معاشرہ کا دردمند سمجھتے تھے ۔


امام کے پوتے نے بیان کیا: اگر ہم چاہتے ہیں کہ امام آج کہ معاشرہ میں باقی رہیں تو افکار امام ہمارے دردوں کی دوا ہونی چاہیے۔امام کو پہنچنوانا چاہیے تانکہ معاشرہ میں موجود مشکلات کا حل ہو سکے امام کو اس راستے میں مشکل کشا کے عنوان سے معرفی کیا جاے اور سماج کو بتایا جائے کہ سماج کے درد کا علاج ہے ۔اگر ہم نے سماج کی مشکلات کو اس طرح حل کیا تو خود سماج ہماری طرف آئے گا امام کی کو پہنچوانے کے لئے نئے وسائل کا استعمال کیا جاے۔


انھوں اس بات کو بیان کرتے ہوئے وزارت تعلیم بہت زیادہ با صلاحیت ہے کہا وزارت تعلیم کے پاس طالبعلموں کی مضبوط آرگنائزیشن ہے جو کتاب سے نکل کر اس کو عملی جامعہ پہنا سکتے ہیں۔


حجہ الاسلام والمسلمین حسن خمینی نے کہا تیسرا سوال یہ ہے کہ امام کون ہیں جنکو ہم پہنچنوائیں اگر ہم امام کی اصلی گفتگو کو نہ پہچان سکے تو ہم امام کو بھی نہیں پہچان سکتے۔


انھوں نے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا امام کی دو مختلف ساکھیں ہیں وہ ایک مکتب کے بانی بھی ہیں اور مجری بھی ہیں ہمیں معلوم ہونا چاہیے  کہ ہم کس کے متعلق گفتگو کر رہے ہیں ایسا نہ ہو ہر انسان اپنا ایک نظریہ بیان کر رہا ہو۔


امام کے پوتے نے کہا اسلامی انقلاب کے ابتدائی حقیقی مفسرین جتنا ہمارے درمیان سے جاتے رہیں گے اتنا ہی ہم افکار امام سے دور ہوتے رہیں گے ہمیں ایسے مفسرین کی ضرورت ہے جو ابتدا سے افکار امام کی تحلیل کریں۔


انھوں نے چوتھے کو بیان کرتے ہوئے کہا کوئی بھی ڈائریکٹ امام سے نہیں لڑھ سکتا کیونکہ امام ہر دل میں بسے ہوئے ہیں لیکن افسوس ہے کچھ عناصر امام کی شخصیت کو تحریف کر رہے ہیں اسلام پر امام کی تحریفانہ نگاہ نہیں تھی لیکن جس طرح یہ تحریف چل رہی ہے کچھ عرصہ بعد ہم ایسے امام کو پہنچانے گے جو ظاہری طور پر امام ہے لیکن باطنی طور پر امام نہیں۔