میں تمام اقوام عالم جو اس وقت موجود ہیں یا آئندہ آنے والی ہیں، کے نام شفارش کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اسلام ان کے ذاتی اہداف اور مقاصد سے ٹکراتا ہے۔۔۔
آج امت مسلمہ کی سب سے بڑی مصیبت یہ ہےکہ ایسی فرد جو اسلامی تعلیمات سے بالکل نا آشنا ہے اور اس کی جہالت کا عالم یہ ہے کہ اسے یہ بهی نہیں معلوم کہ اسلام کو سین سے لکها جاتا ہے یا صاد سے، وہ اسلام کے نام پر جوانوں کے جذبات سے کهیلتے ہوئے ان کو بعض مذموم اور ناشایستہ افعال کے انجام دینے پر مجبور کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب ایک فقیہ (کہ جس نے اپنی زندگی کے ساٹه سال کا عرصہ علم فقہ اور اس کے دلایل کے حصول میں صرف کیا ہے) کے سامنے، جب کبهی کوئی ایسا مسئلہ پیش آتا ہے جو شرعی احکام کے دلائل کی روشنی میں قطعی طور پر اس کے حوالے سے کوئی حکم صادر نہیں کیا جا سکتا تو فقیہ پوری احتیاط سے کام لیتے ہوئے اس مسئلے کے حکم کو بیان کرنے سے گریز کرتا ہے، ایسے میں ہمارے آگے ایسے لوگوں کی مثال سامنے ہے جو بڑی مشکل سے ایک دن فقہی کتابوں کے اوپر نظر دوڑانے کے بعد یہ گمان کربیٹهتے ہیں کہ سماج میں آنے والے اسلامی انقلاب کے ساته اسلامی احکام میں بهی انقلاب لانے کی ضرورت ہے!! یقیناً ایسے لوگ، اسلام کے اوپر اپنے نظریات کو تهونپنا چاہتے ہیں، جبکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کی فکر کے حامل لوگ یا تو جاہل محض ہیں یا جان بوجه کر اسلامی احکام کو بتدریج ختم کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔
ایسے میں ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ ہوتے ہوئے اسلامی پرچم کے سائے تلے متحد ہوکر اسلام کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام ایک ایسا جامع دین ہے جس میں انسان کی زندگی کے تمام زاویوں کا لحاظ رکها گیا ہے چاہے ان کا تعلق دنیا سے ہو یا تو آخرت سے۔ اسلامی نظام کے تحت چلنے والی حکومت ان حکومتوں سے بہت مختلف ہے جن میں انسانی حیات کے فقط ایک شعبے کو نظر میں رکه کر قوانین وضع کئے جاتے ہیں، اگر حقیقی معنوں میں سماج کے اندر قرآن اور اہلبیت علیہم السلام کی احادیث کی روشنی میں اسلامی نظام حکومت قائم ہوجائے تو ایسی حکومت انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں سعادت اور کامیابی سے ہمکنار کرسکتی ہے۔
صحیفه امام، ج 13، ص: 363- 366
امام خمینی(رہ) پورٹل - فارسی