رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے وزیر اعظم جناب حیدر العبادی اور ان کے ہمراہ وفد کے ساته ملاقات کے موقع پر فرمایا:
عراق اور علاقہ کی موجودہ صورتحال، شام میں بعض علاقائی اور غیر علاقائی ممالک کی غلط اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ عراقی عوام، حکومت اور عراقی جوان ملک میں امن برقرار کرنے اور دہشت گردوں کا بهرپور مقابلہ کرنے کی بهرپور صلاحیت رکهتے ہیں اور غیر ملکیوں کی عراق کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں عراق میں نئی حکومت کی تشکیل اور اس بڑی کامیابی کے سلسلے میں عراقی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: عراق علاقہ کا ایک بہت بڑا، مؤثر اور عظیم ملک ہے اور اگر عراق میں امن و سلامتی برقرار ہوجائے اور حالات معمول پر آجائیں تو یہ ملک اس صورت میں خطے میں اہم نقش ایفا کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کے روز افزوں استحکام پر اعتقاد اور یقین رکهتے ہیں اور اسی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران اپنی استعداد اور توانائی کے مطابق ہر قسم کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کی سکیورٹی اور سلامتی کو ایران کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے پیچیدہ شرائط ایسے ہیں کہ علاقائی ممالک کی امن و سلامتی اور سکیورٹی ایکدوسرے سے الگ نہیں ہے اور اس کے ساته اسلامی جمہوریہ ایران، عراق کی سلامتی اور سکیورٹی کو اپنی سکیورٹی اور سلامتی سمجهتا ہے۔ عراق ایران کا برادر اور ہمسایہ ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کا ایک وسیع سلسلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف کارروائی کرنے والے اتحاد کے دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں داعش کے خلاف بننے والے اتحادی ممالک کی باتوں پر کوئی اطمینان اور اعتماد نہیں ہے اور ہمارا اعتقاد اس بات پر ہے کہ داعش اور دہشت گردی کے معاملہ کا علاج علاقائی ممالک کے ذریعہ ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراقی حکومت کے قبائلی اور قومی اتحاد کی پالیسی کو کامل صحیح اور درست قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق ایک جغرافیائی اکائی ہے اور اس میں شیعہ و سنی، عرب و کرد کی تفکیک اور جدائی بے معنی ہے۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر جناب جہانگیری بهی موجود تهے، عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی نے عراق کی نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ایران کے اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئےکہا: ہم جنابعالی کے مؤقف اور اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے داعش اور دہشت گردوں کے خلاف ایران کے مدد اور حمایت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بعض سازشوں کی طرف اشارہ کیا اور عراق کی نئی حکومت کو قومی اتحادی حکومت اور ایران و عراق کے باہمی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: ہم اس سفر میں دونوں ممالک کے مختلف میدانوں میں باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہیں۔