ائیرپورٹ پولیس نے ہمیں دیکه کر امام خمینی کا نام لیا

ائیرپورٹ پولیس نے ہمیں دیکه کر امام خمینی کا نام لیا

آپ کو تو خدا نے احمد جیسا بیٹا عطا کیا ہے پهر بهی آپ یہ بات کہہ رہے ہیں! آپ نے سر کو ہلایا اور کہا: احمد اس سے مستثنی ہے۔ وہ منفرد ہے۔

میں ہوائی جہاز کی نشست پر بیٹه گئی اور میرے لئے یہ بہترین موقع تها کہ آنکهوں کو بند کرکے گزشتہ چند دنوں کی تهکاوٹ کو دور کروں۔ لیکن ایسا نہ کرسکی۔ میرے ذہن میں گزشتہ چند سال کے واقعات بالخصوص گزشتہ چند دنوں کے واقعات تیزی سے گردش کرنے لگے ایسے واقعات جو مسلسل اور حیرت انگیز انداز سے رونما ہوئے تهے۔

میں اس وقت مستقبل کے بارے میں خاص کر پیرس نوفل شیٹا کے بارے میں جو کچه سنا تها اس کے بارے میں خاص کر اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کی خواہش کے بارے میں سوچ رہی تهی اور میرا پورا وجود خوشی و مسرت میں ڈوبا ہوا تها۔

ہم جہاز سے نیچے اترے۔۔ پاسپورٹ کی چیکنگ کے کاونٹر پر پہنچے۔ ائیرپورٹ پولیس نے ہمیں دیکه کر امام خمینی کا نام لیا۔ یہاں پر جو لوگ بهی امام خمینی کو ملنے کے لئے آتے تهے ہوائی اڈے کا عملہ انہیں مہربانی اور خندہ پیشانی سے پیش آتا اور امام خمینی کے نام سے ان کا استقبال کرتا۔

میری نظر احمد آقا پر پڑی۔ احمد آقا کی خوشی و مسرت ہمیں اور خاص کر یاسر کو دیکه کر قابل دید تهی۔ سلام و دعا کے بعد ائیرپورٹ سے باہر کهڑی گاڑی میں سوار ہونے کے لئے ہوائی اڈے سے باہر آئے۔

ڈرائیور بڑی سڑکوں کو عبور کرنے کے بعد چهوٹے روڈ پر چند موڑ مڑنے کے بعد ایک گهر کے سامنے رکا۔ گاڑی سے نیچے اتری ادهر ادهر نظر دوڑائی دل میں محسوس کیا شاید غلط جگہ پر اترے ہیں اور پیرس کی جگہ کسی اور جگہ پر آگئے ہیں۔ یہاں پر اکثر مردوں نے داڑهیاں رکهی ہوئی تهیں اور عورتیں چادر یا بڑے اسکارف اور مانتو کے ساته نظر آرہی تهیں۔

میں، حسن اور احمد آقا جنہوں نے یاسر کو گود میں اٹهایا ہوا تها ایک چهوٹے سے گهر میں داخل ہوئے۔ امام خمینی ایک گدے پر تشریف فرما تهے۔ سلام کیا، میں نے امام خمینی کو نہایت خوش اور اچهے موڈ میں دیکها، آپ نجف سے کہیں زیادہ یہاں پر خوش اور مطمئن نظر آئے۔ نجف اشرف کے قیام کے آخری ایام میں آپ بہت کمزور ہوگئے تهے اور آپ کو بهوک وغیرہ بهی نہیں لگتی تهی۔

جب ہم گهر میں داخل ہوئے تو حسن نے اپنے دادا اور دادی سے خوب پیار کیا۔ دادا دادی نے بهی خوشی اور مسرت سے حسن کو پیار کیا۔ جب حسن اپنے والد کے پاس بیٹه گیا تو امام خمینی نے یاسر کو مجه سے لیا۔ اسے پیار کیا اور اسکے کان میں کوئی دعا پڑهی ایک سونے کا چهوٹا سا ٹکڑا ان کے پاس تها جو انہوں نے یاسر کی پیدائش کی مناسبت سے مجهے تحفے کے طور پر دیا اس موقع پر امام نے مسکراتے ہوئے کہا: اگر تمہاری بیٹی نہیں ہے تو گویا اولاد نہیں ہے!

میں نے بهی مسکراتے ہوئے جواب دیا: آپ کو تو خدا نے احمد جیسا بیٹا عطا کیا ہے پهر بهی آپ یہ بات کہہ رہے ہیں! آپ نے سر کو ہلایا اور کہا: احمد اس سے مستثنی ہے۔ وہ منفرد ہے۔

 

منبع: اقلیم خاطرات / خانم فاطمہ طباطبائی

ای میل کریں