جناب ملک خالد بن عبد العزیز بادشاہ سعودی عرب
آپ کا نامہ موصول ہوا۔ جو کچه اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے نے کہا ہے وہ صحیح ہے۔ میں مسلمانوں اور اسلامی ممالک کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کی اساس ان کے درمیان موجود اختلاف ونفاق کو سمجهتا ہوں۔ آج جبکہ مسلمانوں کی آبادی ایک ارب کے لگ بهگ ہے، اسلامی حکومتوں کے پاس زمینی وسائل موجود ہیں، خصوصاً ان کے پاس تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں وہی تیل جو بڑی طاقتوں کیلئے رگ حیات کی حیثیت رکهتا ہے اور ان کے پاس قرآن کریم کی حیات بخش تعلیمات موجود ہیں اور پیغمبر اسلام (ص) کے عبادی، سیاسی احکامات موجود ہیں جو مسلمانوں کو ﷲ کی رسی تهامنے کی طرف دعوت دیتے ہیں اور تفرقہ واختلاف سے پرہیز کرنے کو فرماتے ہیں اور حرمین شریفین جیسی جائے امن وپناہ گاہ موجود ہے جو عہد رسول (ص) میں اسلامی عبادت وسیاست کا مرکز تهی جو آنحضرت (ص) کی رحلت کے بعد بهی کافی مدت تک ایسے ہی رہی اور ان دو بڑے سیاسی، عبادی مراکز میں فتوحات کی منصوبہ بندی کی جاتی تهی اور سیاسی امور طے ہوتے تهے۔ لیکن اب غلط فہمیوں، خودغرضیوں اور بڑی طاقتوں کے وسیع پروپیگنڈوں نے نوبت یہاں تک پہنچا دی ہے کہ حرمین شریفین میں سیاسی واجتماعی امور میں مداخلت کو جرم سمجها جانے لگا ہے جبکہ ان امور کی طرف توجہ بہت ضروری ہے اور یہ مسلمانوں کے اہم امور ہیں۔ سعودی پولیس نے مسجد الحرام کے اندر جوتوں کے ساته داخل ہوگئی اور مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی اور انہیں مارا پیٹا اور انہیں گرفتار کر کے حوالہ زندان کردیا۔ جبکہ یہ وہ مقام ہے کہ جو حکم خدا اور نص قرآن کے مطابق ہر کسی کیلئے یہاں تک کہ منحرفین کیلئے بهی جائے امن ہے۔
ان مسلمانوں کا جرم دشمنان خدا ورسول (ص) امریکہ واسرائیل کے خلاف نعرے لگانا ہے۔ مجهے نہیں معلوم کہ آپ کے ملک اور حرمین شریفین میں پیش آنے والے مسائل وواقعات صحیح طریقے سے آپ کو بتائے بهی جاتے ہیں یا نہیں یا یہ کہ ایرانیوں کے نعروں کو ہو ہر جگہ مشہور ہیں، آپ کو تحریف کر کے اور برخلاف واقع بتائے جاتے ہیں۔ مجهے نہیں معلوم کہ حرمین شریفین کے ائمہ جماعت نے اسلام سے کیا سمجها ہے اور حج بیت اﷲ الحرام سے کیا سمجها ہے جو سراپا سیاست ہے۔ بیت اﷲ کی تعمیر کا مقصد انسانوں کیلئے قیام عدل ہے تاکہ ستمگروں اور لٹیروں کو ختم کیا جائے اور یہی انبیاء عظام (ص) اور خصوصاً حضرت رسول اکرم (ص) کی مجموعی سیاست ہے۔ حرمین شریفین کے زائرین کو اسلام کے نام پر سیاست میں مداخلت سے روکا جاتا ہے یہاں تک کہ اسرائیل وامریکہ کے خلاف نعرے لگانے سے منع کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو امریکہ واسرائیل اور دیگر دشمنان اسلام کی خواہشات کے مطابق سیاست میں مداخلت سے منع کیا جاتا ہے جبکہ یہ عظیم الشان پیغمبر(ص) نیز صدر اسلام کے مسلمانوں کی سیرت کے برخلاف ہے اور جان بوجه کر جہالت یا غفلت کی وجہ سے اسلامی ممالک میں یہاں تک کہ حرمین شریفین میں کہ جو وحی وملائکۃ ﷲ کے نزول کی جگہ ہے غیروں کے تسلّط کے مقدمات فراہم کئے جا رہے ہیں۔ اگر حکومت حجاز اس عبادی، سیاسی فریضے سے اسلامی سیاسی فائدہ اٹهاتی جو ہر سال حرمین شریفین کے مواقف کریمہ میں منعقد ہوتا ہے اور جس میں کئی ملین مسلمان جمع ہوتے ہیں تو وہ نہ امریکہ کی محتاج ہوتی اور نہ اس کے آواکس طیاروں کی اور نہ دیگر بڑی طاقتوں کی اور مسلمانوں کی مشکلات بهی حل ہوجاتیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ امریکہ نے اس لیے سعودی عرب کو طیارے دئیے ہیں تاکہ اپنے اور اسرائیل کے مفاد میں ان سے فائدہ اٹهائے۔
جیسا کہ ہم نے دیکها ہے کہ ایران اور دیگر عرب مسلمان بهائیوں میں تفرقہ ڈالنے کیلئے ان امریکی آواکس طیاروں نے ایران کی طرف سے کویت کے تیل کے مراکز پر حملے کی سراسر جهوٹی رپورٹ دی۔
افسوس یہ ہے کہ یہ کوتاہی عام اسلامی ممالک کی حکومتوں میں شائع ہے یہاں تک کہ مسلمانوں اور خصوصاً ان کی حکومت کی عہدیداروں کو بڑی طاقتوں کے خیانت کار اور ظالم ہاتهوں نے سیاست میں مداخلت اور مسلمانوں کے امور کو انجام دینے سے منع کررکها ہے اور یہاں تک کہ اسلام ومسلمین کے مرکز سیاست میں درباری ملاّؤں کے حکم کے مطابق سیاست میں مداخلت کرنا جرم ہے، بلکہ قرآن کریم واسلام عزیز کے خونخوار دشمنوں کے خلاف نعرے لگانا بهی جرم سمجها جاتا ہے اور اس پر قیدوبند اور دیگر تعزیریں روا رکهی جاتی ہیں۔
کیا آپ ان دردناک واقعات سے جو حرمین شریفین، خدائی پناہ گاہ اور قبر رسول خدا(ص) میں ہو رہے ہیں مطلع ہیں یاکہ یہ واقعات غلط طورپر اور توڑ مروڑ کر آپ کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں؟ جیسا کہ ایرانیوں کے نعروں کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے ہم نے ایران میں قیام کیا ہے تاکہ خداوند قادر کی امید کے ساته دنیا کے مسلمانوں کو توحید کے پرچم اور اسلام کے ترقی یافتہ احکام پر عملدرآمد کیلئے جمع کریں اور اسلامی ممالک سے بڑی طاقتوں کا تسلّط ختم کردیں۔ صدر اسلام کے مسلمانوں کی عظمت لوٹا دیں۔ مسلمین کے علاقوں سے کفار کے ظالمانہ تسلّط کو ختم کردیں اور آزادی واستقلال مسلمانوں کو لوٹا دیں۔ امید یہ ہے کہ اسلامی حکومتیں خصوصاً سعودی عرب کی حکومت جو اسلامی سیاست کے مرکز میں واقع ہے، ہمارے ساته ہم آواز اور ہمفکر ہوجائے گی تاکہ ہر کوئی اس طرح سے ہر حکومت اپنے اپنے ملک میں اپنی قوم کی بے دریغ حمایت کا لطف اٹها سکے اور جیسے ایران میں عوام کی حکومت قائم ہوئی ہے اسی طرح ہر ملک اس عظیم الٰہی نعمت سے فائدہ اٹهاسکے اور قرآن مجید کے حکم کے مطابق اسلامی قوموں اور حکومتوں کے ساته رحمت واخوت اور بین الاقوامی کافر لٹیروں کے ساته شدت وقوت کے ساته پیش آسکے۔
آخر میں اس نکتے پر تاکید کرتا ہوں کہ آپ کے مکتوب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو جهوٹ پر مبنی غلط رپورٹیں پیش کی گئی ہیں جیسا کہ آپ نے لکها ہے کہ ایرانی حجاج کے نعرے بیت اﷲ کے حاجیوں کی ناراضی اور تنفر کا باعث بنے ہیں! بہتر یہ تها کہ آپ امین افراد کو رپورٹ تیار کرنے کیلئے معین کرتے تاکہ پتہ چلے کہ اسرائیل وامریکہ کے خلاف نعرے لگانا حجاج کی ناراضی وتنفر کا باعث نہیں بنا، بلکہ حکومت سعودی کے کارندوں کا سلوک اور اسرائیل وامریکہ کے خلاف نعرے لگانے کے جرم میں خداوند متعال کے مہمانوں کو مارنا پیٹنا اور قید کرنا دنیا کے مسلمانوں اور خصوصاً حجاج بیت ﷲ وحرم معظم رسول اﷲ (ص) کے زائرین کیلئے ناراضی وتنفر کا باعث ہوا ہے۔
خدا سے خواستگار ہوں کہ مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرے اور اسلام کی عظمت میں روز بروز اضافہ فرمائے، مسلمانوں خصوصاً ان کے سربراہوں کو اسلام ومسلمین کی مصلحت کے مطابق کام انجام دینے کی ہدایت فرمائے۔ والسلام علیکم وعلیٰ جمیع المسلمین
روح ﷲ الموسوی الخمینی
[11th October, 1981]
(صحیفہ امام، ج ۱۵، ص ۲۹۰)