امام خمینی کا خط حجۃ الاسلام و المسلمین آقائے سعیدی کے نام
بسمہ تعالی
جناب مستطاب حجۃ الاسلام و ثقۃ الاسلام سعیدی
آپ کا مرقوم وصول ہوا، عالی جناب کی سلامتی اور توفیقات کا بارگاہ خدا وندی سے طالب ہوں۔
مساجد کے بارے میں مجهے پہلے بهی اطلاع ملی حتی یہ کہا گیا کہ مسجد کے لیے سید عزیز اللہ کو متعین کیا گیا ہے لیکن اس کی صحت کے بارے میں خبر نہیں ہے، بہر صورت، مورچوں کو ہاته سے نہیں جانے دینا! قیام حد امکان ضروری ہے۔
اگر اس میں کوئی کوتاہی نہ کی تو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ فرض کریں اگر بظاہری شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن خدا کی خشنودی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہی کافی ہے۔
میں تو زندگی کے آخری ایام گزار رہا ہوں۔ حوزات علمیہ کی عمومی اور خصوصی ناگوار حالت سے نالا ہوں۔
نہیں معلوم ان کے افراط و تفریط کا کیا انجام ہوگا۔ والذی یوجب التسکین فی الجملہ ان للبیت ربا اور رسی الحمد للہ کتنی باریک ہوجائے ٹوٹنے والی نہیں ہے۔
آپ جوان طبقہ مایوس نہ ہوں اور مستحکم عزم و ارادہ کے ساته خدمت کرنے کے لیے تیار رہیں۔
ہمارے اسلاف صالح رضوان اللہ علیهم نے خبیث اسلاف کے جانے پر قیمتی فرصتوں کو ہاته سے کهو دیا ان کے بعد بهی کئی مواقع آئے اور چلے گئے یہاں تک کہ یہ مصیبتیں آئیں اور یہ شجرہ خبیثہ نمودار ہوا کہ جن سے خیر کی امید نہیں ہے۔
خدا وند عالم سے مسلمانوں اور خصوصا حوزات علمیہ کی اصلاح اور ان کی بیداری کا خواهاں ہوں۔
جناب عالی سے دعائے خیر کا طلبگار ہوں۔
روح اللہ الموسوی الخمینی
منبع: صحیفہ نور ج۱