روز عرفہ کی دعا سے اقتباس
سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
بارالہا! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔۔۔
تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔۔۔
پروردگارا! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما ۔ جو تیرے فرشتوں ، نبیوں ،رسولوں اور اطاعت کرنے والوں کے درود ورحمت کو شامل ہو اور تیرے بندوں میں سے جنوں ،انسانوں اور تیری دعوت کو قبول کرنے والوں کے درود وسلام پر مشتمل ہو اورتیری ہر قسم کی مخلوقات کہ جنہیں تو نے خلق کیا اور عالم وجود میں لایا سب کی رحمتوں پر حاوی ہو۔۔۔
مجهے صرف ان چیزوں کا پابند بنا جن سے تیری رضا مندی وابستہ ہے اورصرف اس زحمت سے دو چار کر جو (تیرے دشمنوں سے ) انتقام لینے کے سلسلہ میں ہو اور اپنے عفو ودرگزر کی لذت اوررحمت ، راحت وآسائش گل وریحان اور جنت نعیم کی شیرینی سے آشنا کر اور اپنی وسعت وتونگری کی بدولت ایسی فراغت سے روشناس کر جس میں تیرے پسندیدہ کاموں کو بجا لا سکوں اور ایسی سعی وکوشش کی توفیق دے جوتیری بارگاہ میں تقرب کا باعث ہو۔۔۔
میں تیری جانب رغبت و خواہش کرنے والوں میں سے ہوں اور میرے لیے اپنی نعمتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو انعام وبخشش کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے اور میری بقیہ عمر کو حج وعمرہ اور اپنی رضا جوئی کے لیے قرار دے۔ اے تمام جہانوں کے پالنے والے ! رحمت کرے اللہ تعالی ، محمد اوران کی پاک وپاکیزہ آل پر اور ان پر اور ان کی اولاد پر ہمیشہ ہمیشہ درود وسلام ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روز عرفہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے اور بہت بڑی عید کا دن ہے اگرچہ اس کو عید کے نام سے موسوم نہیں کیاگیا، یہی وہ دن ہے جس میں خدائے تعالیٰ نے بندوں کو اپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایا ہے۔ آج کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچهایا ہے اور آج شیطان کو دهتکارا گیا ہے۔
اللهم یا شاهد کل نجویٰ ۔۔۔
شب عرفہ، یہ رات مبارک راتوں میں سے ہے، یہ رات قاضی الحاجات سے مناجات کی رات ہے، اس رات توبہ قبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے۔ جو بهی یہ رات عبادت میں بسر کرے گا اسے ۱۷۰ سال عبادت کا ثواب عطا کیا جائے گا۔
یا دائم الفضل علی البریۃ ۔۔۔
دسویں ذی الحجہ کی رات یہ بڑی عظمت وبرکت والی رات ہے اور یہ چار راتوں میں سے ہے جن میں شب بیداری مستحب ہے۔ آج کی رات آسمان کے دروازے کهلے ہوئے ہیں۔ اس شب میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے اوردعا ” یا دائم الفضل علی البریۃ ۔۔۔ کا پڑهنا بهی بہتر ہے جس کا ذکر شب جمعہ کے اعمال میں بهی ہوچکا ہے۔
دسو یں ذی الحجہ کا دن یہ روز عید قربان اور بڑی عظمت و بزرگی والا دن ہے۔ اس میں کئی ایک اعمال ہیں:
آج کے دن غسل کرنا سنت موکدہ ہے اور بعض علماء تو اس کے واجب ہونے کے قائل بهی ہیں۔
آج کے دن، نماز عید کے بعد قربانی کے گوشت سے استعمال کرے۔
منقولہ دعائیں پڑهے۔
جو شخص منی میں ہو وہ روز عید کی نماز ظہر سے تیر هویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک پندرہ نمازوں کے بعد تکبیریں پڑهے اور دیگر شہروں کے لوگ روز عید کی نماز ظہر سے بارہویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک دس نمازوں کے بعد تکبیریں پڑهیں۔
کافی کی صحیح روایت کے مطابق، تکبیریں یہ ہیں:
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ، واللہ اکبر، وللہ الحمد، اللہ اکبر علی ما ہدینا، اللہ اکبر علی ما رزقنا من بہمۃ الانعام، والحمدللہ علی ما ابلانا
(اللہ بزرگتر ہے، اللہ بزرگتر ہے، نہیں کوئی سوائے اللہ کے، اللہ بزرگتر ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے، اللہ بز رگتر ہے کہ اس نے ہمیں ہدایت دی، اللہ بز رگتر ہے کہ اس نے ہمیں روزی دی بے زبان چوپایوں میں سے اور حمد ہے اللہ کے لیے کہ اس نے ہماری آزمائش کی)
یہ تکبیریں مذکورہ نمازوں کے بعد حتی الامکان بار بار پڑهنا مستحب ہے بلکہ نوافل کے بعد بهی پڑهے۔
عرفات اور عید قربان امام خمینی(رہ) کے کلام میں
شعور وعرفان کی حالت میں مشعر الحرام اور عرفات میں داخل ہوجائیں۔ ہر ایک مقام پر اﷲ کے وعدوں اور حکومت مستضعفین سے متعلق اپنے اطمینان قلب میں اضافہ کریں۔ سکوت وسکون کے ساتهے ساته حق کی نشانویں میں غور وفکر کریں۔ محرومین اور مستضعفین کو عالمی استکبار کے چنگل سے آزاد کرنے کی فکر کریں۔ ان مقدس مقامات پر اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ نجات کی راہیں پیدا کرے۔ صحیفہ امام، ج20، ص89
عید قربان جو عظیم اسلامی عید ہے کی مناسبت سے میں تمام مسلمانوں کو مبارک باد عرض کرتا ہوں۔ وہ عید جو اگاہ انسانوں کو ابراہیم(ع) کی قربانی یاد دلاتی ہے۔
اس بابائے توحید وبت شکن جہاں نے ہمیں اور سب انسانوں کو سکهایا ہے کہ خدا کی راہ میں قربانی قبل اس کہ توحیدی وعبادی پہلو رکهتی ہو، سیاسی پہلو اور اجتماعی حیثیت بهی رکهتی ہے۔ ہمیں اور سب کو سکهایا ہے کہ اپنی حیات کے عزیزترین ثمرہ کو راہ خدا میں نثار کردیں اور پهر عید منائیں۔ صحیفہ امام، ج18، ص86
التماس دعا