انقلاب اسلامی ایران اور خواتین

انقلاب اسلامی ایران اور خواتین

آج کی ایرانی خواتین کے لئے مثالی نمونہ مغربی عورت نہیں بلکہ سب سے بہترین آئیڈیل حضرت فاطمہ زہرا(س) ہیں۔

اسلام کی نظر میں عورت اور مرد خلقت کے لحاظ سے منفرد خصوصیات کے حامل ہیں لیکن انسانی اور سماجی حقوق، معنوی اقدار اور روحانی مدارج کو طے کرنے کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں رکهتے۔ اسلامی جمہوری نظام اور حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نام کی برکت سے عورت کے بارے میں اچهے کام انجام پائے ہیں۔

آجکل پردہ مسلمان عورت کی نشانی ہے۔ دنیا میں ہر عورت جو پردے کے ساته سامنے آتی ہے تو اس کا پردہ گویا اسلام کا پرچم ہے۔ وہ یہ دکهاتی ہے کہ اس نے مغربی زندگی کو چهوڑدیا ہے۔ وہ مغربی برہنگی کو پسند نہیں کرتی ہے۔ وہ اپنی آزادی کو صحیح معنوں میں اپنانا چاہتی ہے۔ اسی وجہ سے مغربی لوگ اسلامی پردے سے گهبراتے ہیں۔ ایرانی چادر یا پردہ، انقلابی عورت کے وقار کا مظہر ہے۔

آج کی ایرانی خواتین کے لئے مثالی نمونہ مغربی عورت نہیں بلکہ سب سے بہترین آئیڈیل حضرت فاطمہ زہرا(س) ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں  پچهلے تینتیس سال سے خواتین کی طرف جتنی توجہ دی گئی ہے اور ان کے مسائل کے مطالعات اور ان کے حل کے بارے میں جتنی تجاویز پیش کی گئی ہیں اور اس موضوع پر جتنا کام ہوا ہے اس کا اس سرزمین کے کسی تاریخی دور سے ہرگز موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اسلامی انقلاب جو ثقافتی اور تہذیبی تبدیلی لایا ہے اس کے نتیجے میں خواتین کی اہمیت اور عظمت کے بارے میں لوگوں کے خیالات یکسر تبدیل ہوگئے۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد خواتین کی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لئے علمی، سیاسی، اجتماعی اور ثقافتی میدانوں میں سرکاری اور نجی اقدامات انجام دیئے گئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم رہبر حضرت امام خمینی(رہ) خواتین کی استقامت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

اس سے بالاتر کیا فخر ہوسکتا ہے کہ ہماری محترم خواتین نے سابق ظالم حکومت کے مقابلے میں آواز اٹهائی اور اس حکومت کو سرنگوں کرنے کے بعد سپرطاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے مقابلے میں صف اول میں رہ کر صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ اس کی مثال کسی زمانے میں نہیں ملتی ہے اور ایسی شجاعت تو مردوں نے بهی نہیں دکهائی ہے۔(١)
رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای بهی خواتیں کی شخصیت وعفاف کے بارے میں فرماتے ہیں:

" اسلام نے عورت پر پردے کو فرض قرار دیا ہے کیونکہ وہ ایک آزاد انسان ہے اور اس طرح وہ پاک و صحت مند ماحول میں اپنے معاشرتی فرائض کو انجام دے سکتی ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١ ۔ صحیفہ امام،ج١٥،ص٢٩٢۔

ای میل کریں