وہ سازشیں جن کا جمہوری اسلامی ایران کو انقلاب کے بعد سامنا کرنا پڑا تها :
- اسلامی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں
- مغربی لبرلیزم کی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں
- مشرقی بنیاد پرستوں کی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں
ان سازشوں میں سے ہم نے پہلے کہ دو اقسام کو بیان کیا تها اور اس حصہ میں آخری قسم کی طرف اشارہ کریں گے:
اسلامی انقلاب کو جن مشکل ساز سازشوں کا سامنا تها ان میں ایک بنیاد پرست کمیونزم کی فکری سازشیں تهی، جو تمام دہری مذہب کا فکر رکهنے والوں جو مارکس کے اس بات کہ خدا کی کوئی وجود نہیں اور یہ ہستی مادہ سے وجود میں آئی ہے پر عمل پیرا تهے کے لئے ایک سبز چراگاہ کی حیثیت رکهتی تهی۔
امام خمینی نےحق اور اس کے ماننے والوں کی کامیابی اور باطل اور اس کے فوج کی ناکامی کے اطمینان اور یقین کے ساته ان سازشوں کا مقابلہ کیا: وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِینَ۰ إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ۰ وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ۔
اور بتحقیق ہمارے بندگان مرسل سے ہمارا یہ وعدہ ہو چکا ہے۰ یقینا وہ مدد کیے جانے والے ہیں۰ یقینا وہ مدد کیے جانے والے ہیں۔
انہوں نے گوربا چوف کے نام اپنے خط کی ابتدا میں اس کو مارکسزم پر نظر ثانی کرنےاور اسلام کا مطالعہ کرنے کی دعوت دی، اور آخر میں،
مارکسزم کے فلسفہ کی اورسوویت یونین کی تباہی کی پیشن گوئی کی تهی جو واقع ہوئی۔
فَأَمَّا الزَّبَدُ فَیَذْهَبُ جُفاءً وَ أَمَّا ما یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْکُثُ فِی الْأَرْض
پهر جو جهاگ ہے وہ تو ناکارہ ہو کر ناپید ہو جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے فائدے کی ہے وہ زمین میں ٹهہر جاتی ہے،
کمیونسٹوں ، فدائیان خلق اور دیگر بائیں طرف جهکاؤ رکهنے والی جماعتوں کے حامیوں کے لئے امام نے فرمایا تها: آپ نے کس چیز سے خود کو مطمئن کیا ہے کہ آپ نے اس پر عقیدہ رکها ہے جو آج کی دنیا میں شکست سے دوچار ہے، آپ کمیونیزم کے ابتدا سے اس کو دیکهیں کہ اس کا دعوی کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے آمریتی حکومتیں ہیں جو تسلط اور غلبہ چاہتی ہیں، کیا ملتیں تهی جو کمیونیزم کی بیکار کی بکواس سے پامال ہوگئیں۔
مکتب امام خمینی کا نچوڑ انقلابی راستہ
امام خمینی کے نزدیک آخری ہدف اسلامی حکومت کا قیام ہے تاکہ اس سے امام زمانہ عج کے غیبت میں شریعت کے احکام اور قوانین کا نفاذ کیا جاسکے اور لاقانونیت حکمران نہ ہو، جس طرح اسلامی ریاست ، اسلامی اتحاد کے تحقق کا وسیلہ اور غریبوں کے حقوق کی محافظ اور ظلم کی روک تهام کرتی ہے، اگرچہ امام خمینی کی نظر میں ریاست کے عمل درآمد کا طریقہ کار یہ ہے فرمایا: ایک اسلامی حکومت کے قیام کے لئے سنجیدگی ہماری ذمہ داری ہے، اور اس راستے کی پہلی سرگرمی تبلیغات ہیں ۔۔۔ تمام کائنات میں اور ہمیشہ سے ہی ایسا ہوتا رہا ہے کہ چند لوگ آپس میں بیٹهتے ہیں اور سوچتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں اور پر اس کی تبلیغات کرتے ہیں پر آہستہ آہستہ ہم خیال لوگوں میں اضافہ کرتے ہیں ، اور آخر میں ایک طاقت کی شکل میں حکومت تک رسائی حاصل کرتے ہیں یا ان سے لڑتے ہیں، اور اس کا تختہ الٹ دیتے ہیں۔۔۔ ہمیشہ پہلے ہی سے، فوج اور طاقت سے کام نہیں لیا جاتا اور صرف تبلیغات سے ہی آگے بڑهتے ہیں، غنڈہ گردی اور ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہیں، ملت کو آگاہ رکهتے ہیں اور ملت کو سمجهاتے ہیں کہ یہ غنڈہ گردی اور ہراساں کرنا غلظ ہے اس طرح آہستہ آہستہ تبلیغات میں توسیع ہوتی ہے اور پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے لوگ بیدار اور فعال ہو جاتے ہیں اور اپنی ہدف پر پہنچ جاتے ہیں۔