مختلف قسم کے فکری اور ثقافتی سازشیں ہوتی ہیں جن سے جمہوری اسلامی ایران کا سامنا تها، ان سازشوں کو مجموعی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، البتہ یہ تقسیم حصری نہیں۔ اسلامی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں۔ مغربی لبرلیزم کی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں۔ مشرقی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازشیں۔
۱۔ اسلامی خیمہ گاہ کے ذریعے فکری سازش
اس سازش کا شمار زیادہ خطرناک سازشوں میں ہوتا ہے، کیوں کے یہ اندرونی سازش ہے اور بنیادوں کو اپنا ہدف قرار دیتی ہے، اور بغیر کسی انتباہ کے اپنا کام کرتی ہے۔
پیغمبر صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے دور میں بهی جو اصحاب مسجد ضرار کے نفاق کی شکل میں ظاہر ہوئے اس کی مثال ملتی ہے جس کو ویران کرنے کے لئے آیت نازل ہوئی تهی۔ قرآن کریم اس بارے میں فرماتا ہے: وَ الَّذِینَ اتخَّذُواْ مَسْجِدًا ضِرَارًا وَ کُفْرًا وَ تَفْرِیقَا بَینَْ الْمُؤْمِنِینَ وَ إِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ مِن قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنىَ وَ اللَّهُ یَشهْدُ إِنهَّمْ لَکَاذِبُونَ(107) لَا تَقُمْ فِیهِ أَبَدًا لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلىَ التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ یَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِیهِ فِیهِ رِجَالٌ یحُبُّونَ أَن یَتَطَهَّرُواْ وَ اللَّهُ یحُبُّ الْمُطَّهِّرِینَ(108)
اور کچه لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی ضرر رسانی اور کفر اور مومنین میں پهوٹ ڈالنے کے لیے نیز ان لوگوں کی کمین گاہ کے طورپر جو پہلے اللہ اور اس کے رسول کے ساته لڑ چکے ہیں اور وہ ضرور قسمیں کهائیں گے کہ ہمارے ارادے فقط نیک تهے، لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ جهوٹے ہیں۔ آپ ہر گز اس مسجد میں کهڑے نہ ہوں، البتہ جو مسجد پہلے ہی دن سے تقویٰ کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے وہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کهڑے ہوں، اس میں ایسے لوگ ہیں جو صاف اورپاکیزہ رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔(سورہ توبہ ۱۰۷۔۱۰۸)
امام خمینی نے بهی ان سازشوں کی طرف اشارہ کیا ہے، ان میں سے ایک قسم کے بارے میں فرماتے ہیں: ان مذہبی تنظیموں کی طرف دیکهیں جن کے تبلیغات کے آثار اور نتائج واضح ہیں کچه بیکار بے ہدف اور بیروزگار لوگ ہیں کہ جن کا کام دعا و ثنا اور بعض شرعی مسائل کو بیان کرنا ہے، جیسے کہ یہ دوسرے کسی کام کے لئے پیدا ہی نہیں ہوئے، نیز کہا: ہم میں ایسے افراد بهی موجود ہیں جو ان احمقانہ افکار پر جس کو دشمن بهی چاہتا ہے اور جن میں سے بعض کو ہم نے بیان کیا، ایمان رکهتے ہیں اور اسی سے استعمار کو موقعہ ملتا ہے اور اجنبی نفوذ کرتے ہیں اسی طرح فرمایا: یہ اسلامی فقہا نہیں ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو ایران کے خفیہ ایجنسی نے معمم کیا ہے ان کو رسوا کرنا چاہیے۔
اور دوسرے قسم کے بارے میں فرمایا: فقہا پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کی رہنمائی کرے اور مسلمانوں کو احکام الہی سے دور ہونے نہ دیں، فقہا آج سب لوگوں پر حجت ہیں جیسے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم حجت تهے، اور سب کام ان کی رائے سے ہوتے۔
اسی طرح فرمایا: اپنے نفس کا تزکیہ کریں ، ایسے کام کریں کہ آپ کے کام سے آپ کے اخلاق سے آپ کے رفتار سے اور آپ کی دنیا سے دوری کی وجہ سے لوگوں کی اصلاح ہو۔۔۔ میں نہیں کہتا پڑهنا چهوڑ دیں ضروری ہے درس پڑهنا ، فقیہ بنے، اور فقیہ بنے کے لئے سنجیدہ ہوں کیونکہ جب تک فقیہ نہیں ہونگے اسلام کی خدمت نہیں کرسکتے۔
اور سازش کی ایک اور قسم کے بارے میں فرمایا: لازمی ہے کہ ہم اپنی لغت سے شکست کی یہ منطق جو کہتی ہے کہ ہم بڑے طاقتوں کی موجودگی میں متحد نہیں ہو سکیں گے حذف کرنا ہوگا۔ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ جس کا ارادہ کریں گے اللہ کی اذن سے اس کو کر دیکهائیں گے۔
اسی طرح فرمایا: وہ جو ایرانی کے انقلاب کی وجہ سے ہوا دو اہم عوامل کی طرف پلٹتا ہے پہلا عامل جو دوسرے سے مہم تر ہے ، کہ ملت اپنے راستے میں اسلام سے متصل ہوا ہے، اس معنی میں کہ ایرانی ملت اپنے دل کی گہرائیوں سے اسلام کو چاہتی ہے اور دوسری وجہ یہ کہ سب لوگ اور سب قومیں متحد ہوچکی ہیں، اور جس کی کبهی کوئی امید نہیں تهی کہ ایک دوسرے سے ہاته ملا لیا ہے۔
اور پر فرمایا: اگر آپ ملت صراط مستقیم پر استقامت کے ساته رہیں تو قوم کی لگام آپ کے ہاته میں ہوگی ، اور آپ سے کاموں کا اجرا ہوگا اور آپ کی طرف پلٹ آئینگے، جو کچه اسلام نے بتایا ہے اگر وہ تحقق پیدا کرلیں تو موجودہ حکومتیں اس کے سامنے کهڑے ہونے کے قابل نہیں ہونگے۔
پر فرمایا: نزدیک تها کہ اسلام کو بهول جائیں اور قریب تها کہ اس کو نابود کردیں اور نزدیک تها اس کو مثل دیں، جان لیں ، کہ آپ جوانوں کا اور جیسے بیٹوں کا انقلاب ، الہی انقلاب تها جس نے قرآن کو زندہ کیا، اسلام کو زندہ کیا، اور اسلام کو دوسری زندگی دی۔
اور فرمایا: میں یقینا شرمندہ ہوتا ہوں جب ان جوانوں کو دیکهتا ہوں جو مجه سے چاہتے ہیں کہ میں ان کے لئے شہادت کی دعا کروں ۔
اسی طرح فرماتے ہیں: میں آپ لوگوں کو وصیت کرتا ہوں اے وہ جو بعض اسلامی ملکوں کے حکمران ہیں کہ کوشش کریں دلوں پر حکومت کریں نہ یہ کہ جسم پر حکومت کریں اور دل آپ سے بیزار ہوں ۔
تعمیر اور مسمار کرنے میں یونیورسٹیوں اور علمی مراکز کی ذمہ داریوں اور اس اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ لازمی ہے کہ قوم کو جس لوٹ مار کا سامنا ہے جان لیں کہ اس مہلک مسئلہ کی ایک بڑی علت جس کی طرف ایران اور اسلام نصف صدی میں متوجہ ہوئے ہیں یونیورسٹیوں کی طرف پلٹتی ہے، کہ اگر علمی مراکز اور یونیورسٹیاں میں تعلیم اور تربیت اسلامی اور قومی پروگراموں کے مطابق ہوتا تو اس کا امکان ہی نہیں تها کہ برطانیہ اور پر امریکا اور روس ہمارے ملکوں کو نگلتے ۔