یہ جو اس طرح (اختلاف وفساد) کی کوششوں میں مصروف ہیں جان لیں اگر اپنی تمامتر قوتوں کو یکجا کر لیں تب بهی اس ملت کے درمیان کہ جس کا واحد شعار " اللہ اکبر" ہو، جس کی فریاد ایک ہو، اس کے درمیان تفرقہ اور اختلاف نہیں ایجاد کر سکتے۔
مسلمان آپس میں بهائی ہیں اور وہ آپس میں تفرقہ کے خواہاں نہیں ہیں۔ غلط تبلیغات اور بعض مفسد عناصر ہیں جنہوں نے اس مسئلہ کو ہوا دی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ شیعہ ایک طرف ہیں اور سنی ایک طرف۔ درحقیقت اس مسئلہ کا تعلق جہالت اور ان تبلیغات سے ہے جو اغیار نے انجام دی ہیں۔ چنانچہ یہ لوگ خود شیعوں کے درمیان بهی فتنہ اور فساد کرواتے ہیں اور خود سنی بهائیوں کے درمیان بهی۔ ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے مقابلے میں کهڑا کردیتے ہیں لیکن اب وہ دن آگیا ہے جب مسلمانوں کے تمام گروہ شیطانی طاقتوں کے مقابلہ میں آگئے ہیں وہ شیطانی طاقتیں جو اسلام کی بنیادوں کو نابود کردینا چاہتی ہیں۔ ان قدرتوں کو یہ سمجه میں آگیا ہے کہ جو چیز ان کے لیے خطرہ ہے، وہ ہے اسلام۔ جو چیز ان کے خوف کا باعث ہے، وہ اسلامی ملتوں کا اتحاد۔
آج وہ دن آگیا ہے کہ تمام مسلمان، تمام اسلامی ممالک اکهٹا ہوجائیں۔ آج وہ دن نہیں ہے کہ ہر گروہ اپنی جگہ پر کهڑا ہو اور اپنی عنانیت کا مظاہرہ کرے بلکہ آج وہ دن ہے کہ جہاں سب لوگ اسلام اور قرآن کے دستور کے مطابق متحد ہوجائیں۔ جنگ، جدال اور نزاع سے پرہیز کریں۔ ہر طرح کی جنگ و جدال (خاص کر مسلمانوں کے درمیاں) قرآن کے دستور کے مطابق حرام ہے۔ اس لیے کہ یہ تنازعات ملتوں کے اندر سستی اور کاہلی لاتے ہیں اور انسانی رنگ و بو کو ان کے درمیان سے مٹا دیتے ہیں اور یہی خداوند عالم کا فرمان ہے اور جو لوگ اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اختلاف ایجاد کریں اور معاذ اللہ اسلام اور مسلمانی کا دعوی بهی کرتے ہیں درحقیقت یہ اسلام کے تابع نہیں ہیں جس کی کتاب قرآن اور جس کا قبلہ کعبہ ہے۔ اس اسلام کے رنگ و بو کی خشبو ان کے مشام تک نہیں پہنچی اور نہ ہی یہ اس اسلام پر ایمان بهی لائے ہیں۔
البتہ وہ لوگ جو اسلام پر ایمان لائے ہیں اور قرآن اور اس کے مطالب کو قبول کرتے ہیں تو واضح رہے کہ قرآن ہی فرماتا ہے کہ " (انما) المومنون اخوۃ " مومن آپس میں بهائی ہیں۔ لہذا برادری جس چیز کا بهی تقاضا کرتی ہو اسے انہیں انجام دینا چاہیے۔ برادری کا تقاضا یہ ہے کہ اگر آپ پر کوئی مصیبت آجائے تو تمام بهائیوں کو جس جگہ بهی ہوں، متاثر ہونا چاہیے۔ اگر آپ خوشحال ہوں تو آپ کی خوشحالی سے انہیں بهی خوش ہونا چاہیے۔
بهائیو! متوجہ رہیں کہ کسی بهی عنوان سے کسی بهی طرح کی تبلیغات سے متاثر نہ ہوں اس لیے کہ یہ چاہتے ہیں کہ اس طرح آپ کی برادری میں رخنہ اندازی کریں اور آپ کے درمیان جدائی ڈالیں اور آپ کے درمیان اس جدائی کا نتیجہ آپ سب پر اغیار کی حکومت اور سلطنت ہے اور آپ سب پر اسی سابقہ غلامی کی حالت کی برگشت ہے۔
ہم سب پر مرکز سے لے کر جہاں تک چلے جائیں سب پر بہت ظلم ہوئے ہیں ہم سب کو بہت آزار و اذیتیں دیں ہیں لہذا ضروری ہےکہ بیدار ہوجائیں خصوصاً کردستان شہر کے بہنو اور بهائیو! اور علماء حضرات! متوجہ رہیں اپنی مساجد میں نماز جمعہ میں اپنی جماعتوں میں اپنے علاقے کے لوگوں کو بیدار کریں تاکہ غیروں سے فریب نہ کهائیں یہ اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں در واقع یہ چاہتے ہیں کہ اختلاف ڈالنے کے بعد ہمیں اپنی پہلی حالت میں واپس لانا چاہتے ہیں یہ ہمارے اوپر غیروں کی حکومت تهونپنا چاہتے ہیں لہذا ہم سب کی ہوشیاری بہت ضروری ہے۔
صحیفہ نور ۔ صوبہ کردستان کے عوام سے خطاب 28-8-1980