ریڈیو اور ٹیلی ویژن تمام ذرائع ابلاغ میں سب سے زیادہ اہم اور حساس ہیں۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن جس طرح ایک ملک کی اصلاح کرسکتے ہیں اسی طرح ایک ملک وملت کو فساد ونابودی کی طرف بهی لے جا سکتے ہیں۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن سماج کی اچهی تربیت کرنے میں سب سے زیادہ اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے کارکنوں سے خطاب 19-7-1978
جو فلمیں ٹی وی پر دکهائی جاتی ہیں انہیں اصلاحی ہونا چاہیے۔ فلمیں ہمیشہ اصلاحی اور علمی ہونا چاہیے چاہے ایران میں بنائی جائیں یا باہر اور ترجمہ کی جائیں۔ باہر سے لی جانے والی فلموں کو پہلے ٹهیک طریقے سے پرکها جائے، ممکن ہے وہ دغل بازی کر کے ایسی فلمیں بهیج دیں جو ہمارے جوانوں کی گمراہی کا سبب بنیں۔
ذرائع ابلاغ کے عہدیداروں سے خطاب 15-5-1980
وہ فلم جسے تم لوگ دکهاتے ہو اگر اصلاحی ہو تو پورے ملک میں اصلاح کرے گی اور اگر خدا نخواستہ اس میں کوئی انحرافی پہلو پایا جائے تو وہ پورے ملک میں انحراف پیدا کرے گی۔
ان فلموں کیلئے چند ماہر اور ذمہ دار افراد کی ضرورت ہے جو ان پر نگرانی کریں۔ فلمیں ممکن ہے کچه نتائج رکهتی ہوں کہ جنہیں عام لوگ نہ سمجه سکیں ان نتائج کو صحیح طریقے سے آشکار کرنے کے لیے ماہر افراد کی ضرورت ہے تاکہ وہ فلموں پر دقت نظر سے چهان بین کریں کہ کونسی فلم اسلامی جمہوریہ کے لیے مناسب ہے، اسلامی منافع اور اپنے ملک کے لیے مفید ہے، اسے ٹی وی پر دکهلائیں۔
ذرائع ابلاغ کے ذمہ دار افراد سے خطاب 19-3-1982
وہ لوگ جو فلمیں بناتے ہیں ان کے بارے میں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیسے ہیں ان کا ماضی کیسا تها؟
روحانی اور نفساتی اعتبار سے کیسے ہیں؟
ان کے حالات زندگی کیسے ہے؟
معاشرے میں ان کا کردار کیسا ہے؟
فلمیں بنانے سے پہلے کیسےتهے؟
کیا ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئی یا ویسے ہی اپنی حالت پر باقی ہیں؟
ان کے دلوں میں کوئی تبدیلیاں ایجاد نہیں ہوا ہے؟
بعض اوقات انسان فیلم کو اچهے طریقے سے سمجه نہیں پاتا لیکن مجموعی پر انسان یہ سمجه جاتا ہے کہ اس فلم میں کیا بیان کرنا چاہتے ہیں اس فلم میں فساد پایا جاتا ہے یا اصلاح۔
ذرائع ابلاغ کے ذمہ دار افراد سے خطاب 8-5-1982