جمعیت علمائے پاکستان سنده کے جنرل سیکرٹری علامہ عقیل انجم قادری نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کو ایک نعمت الہیٰ سمجهتا ہوں، شیعہ سنی اتحاد سے دشمن کمزور ہو رہے ہیں، ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا اور انقلاب اسلامی ایران کو بهی سب سے پہلے پاکستان نے تسلیم کیا۔ انہوں نے اپنے حالیہ دورہ ایران کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے پاکستان کے ایک وفد نے ایران کی ایک تنظیم ’’فرزندان روح اللہ‘‘کی دعوت پر اسلامی جمہوری ایران کا دورہ کیا ہے اور ہمارا یہ دورہ انتہائی کامیاب رہاہے۔
علامہ عقیل انجم نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں پڑوسی ممالک ہیں اور دونوں کے مابین بہت اچهے اور کوشگوار تعلقات ہیں اور دونوں برادر پڑوسی اسلامی ملک ہیں،لیکن مجهے افسوس کے ساته کہنا پڑتا ہے کہ اس کے باوجودبین الاقوامی سازشوں اور کچه حالات کی وجہ سے دونوں ممالک اور انکی عوام میں وہ تعاون اور ربط نہیں پایا جاتا جو ہونا چاہئیے تها۔ان کاکہنا تها کہ جمعیت علمائے پاکستان کے وفد کے اس خیر سگالی دورے کا مقصد دونوں ممالک اور عوام کے درمیان بہتر تعلقات پید اکرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جمعیت علمائے پاکستان کے اس وفد میں اٹهارہ افراد نے شرکت کی جس میں علمائے کرام اور اسکالرز حضرات کو شامل کیا گیا تها۔انہوں نے ایرانی میزابانوں کی جانب سے کی جانے والی میزبانی کو تاریخی میزبانی قرار دیا اور کہا کہ ہمیں ہر گز ایسا محسوس نہیں ہوا کہ ہم اپنے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں موجود ہیں۔
حالیہ دنوں پاکستان کی سیاست کے بدلتے ہوئے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ عقیل انجم قادری کاکہنا تها کہ جمعیت علمائے پاکستان کی قیادت نے پہلے روز سے ہی فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تمام معاملات کو گفت و شنید کے ساته حل کریں اور حکومت طاقت کے استعمال سے گریز کرے، ان کاکہنا تها کہ نظام کو تبدیل کرنے کیلئے ہر چیز کو تبدیل کرنا ہوگا، اگر ہم کرپٹ انتخابی نظام سے نالاں ہیں تو ہمیں ایک ایماندارانہ نظام لانے کیلئے ایماندار لوگوں کی بهی ایک بڑی تعداد چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ اسلامی ایران میں اسلامی انقلاب لانے کے لئے امام خمینی (رح) کروڑوں افراد کی ذہن سازی اور تربیت کی جس کا ثمر انہیں انقلاب اسلامی کی صورت میں میسر ہوا۔
جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما سے شیعہ و سنی وحدت کے بارے میں پوچهے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہ سنی شیعہ اتحاد اس وقت نہ صرف پاکستان کی بلکہ پورے خطے کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے اور سنی اور شیعہ مسلمانوں کا اتحاد کسی بهی سطح پر ہو مثبت فعل ہے اور اس کی حمایت کی جانی چاہئیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مابین تفرقہ کو ایجاد کرنے والے مغربی سامراجی ممالک ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کی خاطر مسلمانوں میں تقسیم در تقسیم سے کام لے رہے ہیں اور افسوس کے ساته کہ ہمارے کچه نا عاقبت اندیش مسلمان امریکی اور اسرائیلی ہاتهوں میں کٹه پتلی بنے ہوئے ہیں۔
بشکریہ شفقنا اردو