وحدت کے معنی ایک مذہب کا تحلیل یا نابود ہوجانا، نہیں ہے؛ اور اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ سارے اسلامی مکاتب و مذاہب ایک مکتب ومذہب میں تبدیل ہوجائیں بلکہ وحدت یہ ہے کہ علمی بحث اور افکار وآراء کا تبادل جاری رہے اور شیعیان واہل سنت مشترکہ مفادات اور مشترکہ دینی اصولوں اور عقائد کی بنیاد پر متحد ہوجائیں۔
شیعہ اگر مسلمانوں کو وحدت کی دعوت دیتے ہیں اس کی بنیاد تقیہ نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد یہ ہے کہ سچائی کے ساته کہتے ہیں کہ "ہمارا مفاد اس میں ہے کہ اہل سنت کے ساته متحد ہوجاؤں" اور سنیوں سے کہتا ہے کہ دشمنان اسلام سنیوں کے دشمن بهی ہیں اور اتحاد سنیوں کے مفاد میں بهی ہے۔
لہذا امام خمینی(رح) فرمایا: ''میں نے اپنی تمام تر قوت کے ساته امت مسلمہ میں اتحاد ویگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور کرتا رہوںگا اور خداوند تعالیٰ سے اس انتہائی اہم کام کہ جس سے ملت کا وجود قائم ہے، میں مدد کا طلبگار ہوں''۔ صحیفہ امام، ج ٣، ص ٤٤٨۔
آپ ؒ دوسری جگہ فرماتے: " ہم اپنے اور دیگر مسلمانوں کے درمیان جدائی کا احساس نہیں کرتے اور امید ہے کہ دیگر مسلمان بهی اس بات کا احساس کریں گے کہ ہر ملک اسلام اور مسلمین کی ملکیت ہے"۔ صحیفہ امام، ج ١، ص ٣٣٦۔
پهر امام خمینی(رح) اور جگہ فرمایا: " ہم اپنے اور دیگر مسلمانوں کے درمیان جدائی کا احساس نہیں کرتے اور امید ہے کہ دیگر مسلمان بهی اس بات کا احساس کریںگے کہ ہر ملک اسلام اور مسلمین کی ملکیت ہے۔١؎ ''ہم اسلام، اسلامی ممالک اور اسلامی ملکوں کی آزادی اور استقلال کے دفاع کیلئے ہر حال میں آمادہ ہیں۔ ہمارا پروگرام اسلامی پروگرام ہے۔ ہمارا ہدف وحدت مسلمین، اتحاد ممالک اسلامی، مسلمانوں کے تمام فرقوں کے ساته برادرانہ تعلقات کا قیام اور دنیا کے گوشے گوشے میں موجود اسلامی حکومتوں کے ساته یکجہتی ہے۔ ہم اپنا دست تعاون بڑهاتے ہیں"۔ صحیفہ امام، ج ١٧، ص ٢٠٣۔
واقعاً امام ؒ نے اپنا قول سچ کر دکهایا اور اس مقدس ہدف سے لمحہ بهر بهی غفلت نہ برتی۔