ســــــلام عقیدت

ســــــلام عقیدت

جو انقلاب کے پرچم کو اب سنبهالے ہیں //
جہاں میں لاکهوں کروڑوں خمینی والے ہیں

سلام مملکت حق کے پاسبان سلام

سلام دین پیمبرؐ کے ترجمان سلام

تری زبان سے نکلا ہوا ہر اک جملہ

ستون عزم تها یا کوہ استقامت تها

سلام تیری قیادت کو رہبر اعظم

فقیہ عصر رواں اے مفکر عالم

غم حیات کے ماروں ک آسرا تو تها

ستم رسیدہ زمانے کا رہنما تو تها

ترے ہی نام سے صهیونیت لرزتی تهی

ترے ہی خوف سے یورپ کی جاں نکلتی تهی

سلام دین طریقت کے تاجدار سلام

سلام مفلس وبیکس کے غمگسار سلام

سلام ظلم کا پنجہ مروڑنے والے

حصار فتنہ باطل کو توڑنے والے

تو سو رہا ہے لحد میں جگاکے ملت کو

بچا کے کفر سے اسلام کی شریعت کو

یہ سامراج سے کہہ دو کہ ہوش میں آئے

خمینی والوں سے بچ کر رہے نہ ٹکرائے

جو انقلاب کے پرچم کو اب سنبهالے ہیں

جہاں میں لاکهوں کروڑوں خمینی والے ہیں

 

اسلام معجزہ بهی ہے اور معجز نما بهی

 

اس کی معجز نمائیاں زمان ومکان کی حدود سے ماورا ہیں۔ اس کی معجز نمائیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے دامن میں ایسے عالی انسان پروان چڑهے ہیں کہ جنہوں نے فرشتوں کے سامنے پروردگار کے ادعا '' انی اعلم ما لا تعلمون " کی لاج رکه لی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ " انی جاعل فی الارض خلیفۃ " کے مصداق کے طورپر انسان کا انتخاب پروردگار حکیم کی حکمتون کا عالیترین نمونہ ہے۔

حضرت امام خمینی(رہ) عصر حاضر میں انہی اعجاز آفرینوں کا ایک مظهر اظهر بن کر عرصہ شہود میں ظاہر ہوئے۔

امام خمینی(رہ) قرآن حکیم کے وہ کامل انسان تهے کہ جن کے وجود ذی جود نے لفظوں کو ایک بار پهر گویائی دے دی۔

امام خمینی(رہ) نے اسلام کے مفاہیم کو کتابوں سے نکال کر وجود عمل عطا کردیا۔ ایمان، عرفان، توحید، عدالت، شجاعت، صبر، استقلال، جد وجہد اور ہجرت کے قرآنی مفاہیم کو اپنے وجود پاک کے ذریعہ حیات نو عطا کردی۔

انهوں نے توحید نظری کے پرت بهی کهول دیئے اور توحید عملی کے مفہوم سے بهی آشنا کردیا۔

انهوں نے خیالی شیطان کے تصور سے انسانیت کو نکال کر اس فریبکار اور انسان دشمن کا حقیقی مکروہ چہرہ بشریت کو دکها دیا۔

انهوں نے سونے والوں کو خواب گراں سے جگایا۔ بٹے ہوئے انسانوں کو وحدت کا پیغام دیا۔ ظالموں اور مستکبروں کو للکارا اور ساته دینے والوں کو منزل سے ہمکنار کردیا۔

امام خمینی(رہ) کا پیغام سکوت شکن اپنی تیز رفتار لہروں کے ساته سرحدوں کو عبور کرگیا۔ ابلیسی بند ان کی رحمانی قوت کا راستہ نہ ورک سکے۔

ان کا پیغام اپنے کردار کی طاقت کے ساته سینوں سے گزر کر دلوں میں اترگیا اور ایک مرتبہ دنیا بهر کے سوچنے سمجهنے والے انسان ان کی طرف متوجہ ہوگئے۔ فطرتیں بیدار ہونے لگیں۔ جذبوں نے نئی کروٹ لی اور انسان پروانہ وار اس شمع الہی کی طرف جذب ہونے لگے۔

ایک مرتبہ تو حیرت ہوئی کہ دلوں کو گرمانے والی یہ صدائے دلربا کہاں سےاٹهی ہے؟

یہ کون بولا ہے کہ طاغوت لرز اٹها ہے؟

اور جب آنکهیں کهول کے دیکها تو یہ خمینی بت شکن کی آواز تهی!

یہ اس کے قدم تهے کہ جن کی ٹهوکر کی تاب شیطانی قصر وایوان نہ لاپا رہے تهے۔

دنیا کے ہر گوشے میں محروم انسانوں نے اس کی آواز کو اپنےدل کی آواز سمجها۔

اس کے پیغام کو اپنی سعادت کا پیغام جانا اور اس کی قیادت محروم انسانوں نے قلب وجان سے قبول کرلی۔

علما نے علم میں اس کی رہبری تسلیم کرلی۔

عرفا نے اسے پیر عارفان مان لیا۔

دانشوروں نے اس کی بصیرت کے سامنے سرتسلیم خم کردیا۔

مفکروں نے اس کی فکر سے ہدایت پائی۔

ادیبوں کے قلم اس کیلئے حرکت میں آگئے اور شعرا کی سخنوری اس کی تاب سخن کے حضور جهک گئی۔ گویا وہ حق پرستوں کے ہر گروہ کا مسلم قائد قرار پایا۔

دنیا کی ہر زندہ زبان میں امام خمینی(رہ) کی شخصیت، کردار، جد وجہد، انقلاب اور قیادت کے حضور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

امام خمینی(رہ) کی شخصیت، عوام کی جد وجہد، قربانی اور ایثار، انقلاب کا عروج، عالمی سامراج کے خلاف انقلاب کی معرکہ آرائی، صدامیوں کے خلاف شہادت پیشہ مجاہدوں کی نبرد آزمائیاں، محروم انسانوں کی بیداری، استکباری ریشہ دوانیوں کا مقابلہ، شیطان رشدی جیسے ناپاک انسانوں کی جسارت کے خلاف امام(رح) کا باطل شکن فتویٰ، سوویت راہنما گورباچوف کو دعوت توحید اور اس جیسے ہر دوسرے اہم موضوع کو اہل قلم نے اپنا عنوان سخن بنایا۔ اور پهر انهوں نے حضرت امام خمینی(رہ) کے وصال جانکاہ پر اپنی جس تڑپ، بے قراری اور بے پایاں غم کا اظہار کیا ہے وہ امام سے ان کی گہری قلبی وابستگی اور عشق کا ترجمان ہے۔

 

منبع: پیر جماران سے اقتباس

ای میل کریں