آج ٥ اگست کو قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی(رح)کی شہادت کو تئیس برس مکمل ہو چکے اور ملت جعفریہ پاکستان آج قائد کے فراق میں غمزد ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی(رح) کو ٥ اگست 1988ء کو امریکی سامراج اور صہیونی نایجنٹوں نے پشاور میں شہید کر دیا تها، کیونکہ عالمی استعمار امریکا و اسرائیل نہیں چاہتے تهے کہ سر زمین پاکستان پر فرزند امام خمینی(رح) کی قیادت میں تمام مکاتب فکر و مسالک سمیت لسانی اکائیاں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں جس کی واضح ترین مثال عالمی استعمار امریکا و اسرائیل نے جولائی 1987ء میں ``قرآن سنت کانفرنس`` جو کہ مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوئی تهی،میں دیکه لی تهی کہ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رح) نے ملک بهر سے تمام مکاتب فکر اور لسانی اکائیوں کو ایک پلٹ فارم پر جمع کر دیا ہے اور یہ عمل یقینا امریکی و صہیونی استعمار و استکبار کے لئے ہر گز مفید نہ تها کیونکہ شہید قائد ہی وہ شخصیت تهے جنہوں نے سر زمین پاکستان پر طاغوتی طاقتوں کا سر نگوں کرنے کے لئے عملی خدمات انجام دیں اور عالمی استعمار کو یہ بات واضح طور پر نظر آ رہی تهی کہ آنے والے دور میں سر زمین پاکستان پر تمام اکائیوں کو متحد کرنے والی شخصیت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی(رح) ایک اسلامی انقلاب کی نوید بن کر ابهر سکتے ہیں تاہم استعماری قوتوں نے شہید قائد فرزند امام خمینی(رح) علامہ عارف حسین الحسینی(رح) کو راستے سے ہٹانے کے لئے سازشیں شروع کر دیں اور بالآخر زر خرید غلام اور امریکی ایجنٹ ملعون ضیاء کی سر پرستی میں سازش مکمل ہوئی اور شہید قائد کو شہادت نصیب ہوئی اور آپ نے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام سے کئے ہوئے وعدے کو نبهاتے ہوئے لبیک کہا اور دار فانی سے کوچ کر گئے ۔
اے فرزند امام خمینی(رح)! آپ نے ہمیشہ ہمیں طاغوتی قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیا ے، اے محبوب قائد! ہم نے حریت کا درس آپ سے سیکها ہے، اے میرے عظیم قائد! آپ نے ہی ہمیں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے راستے پر گامزن کر دیا تها، اے قائد عظیم الشان ! آپ کی شہادت نہ صرف ملت جعفریہ پاکستان کے لئے عظیم سانحہ ہے بلکہ دنیا بهر کے حریت پسندوں کے لئے ایک عظم صدمہ ثابت ہوئی ہے۔
اے شہید! آپ کی زندگی سے ہمیں ایک ہی درس ملا ہے کہ اسلام پر جان کو قربان کر دو لیکن کسی بهی چیز کے لئے اسلام کو قربان نہ کرو، اے فرزند امام زمانہ عج! آپ نے ملت کو سر فخر سے بلند کر کے جینا سکهایا، یہ ملت آج بهی آپ کی احسان مند ہے اور اللہ سے دعا کرتی ہے کہ خدایا ہمیں ایک مرتبہ پهر اپنے محبوب او ر عظیم الشان قائد جیسا رہبر عطا فرما، اے قائد ملت، اے فرزند علی(ع) و زہرا(س)، ہم آپ کے فراق میں تڑپ رہے ہیں۔ آج ٥ اگست ہے، ہماری آنکهیں نم ہیں اور ہم آپ کی یاد میں تڑپتے ہیں، خدا کرے کے میرے چمن وہ بہار پهر آئے۔۔۔ اے ہمارے عظیم قائد! ہم آج امام زمانہ عج سے توسل کئے ہوئے ہیں کہ آپ کا نعم البدل عطا ہو اور آپ جیسی قیادت عطا ہو ۔۔۔
شفقنا اردو