زاریا میں شیعوں نے 33 شہید کے زخم لئے عید منائی

زاریا میں شیعوں نے 33 شہید کے زخم لئے عید منائی

نماز عید شیخ زکزاکی کی امامت میں ادا کی گئی کہ جنہوں نے اپنے تین بیٹوں کو امام خمینی(رہ) کے فرمان (متحد، قبلہ اول کی رہائی کیلئے جدوجہد) پر لبیک کے صدا بلند کرتے ہوئے، راہ خدا میں دے دیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق نائجیریا کے شہر زاریا میں شیعوں نے ایسے حالات میں عید منائی کہ ان کے دلوں میں ۳۳ شہیدوں کے زخم تازہ تهے لیکن ان زخموں نے ان کے حوصلوں کو پست نہیں کیا بلکہ ابهی تین ہی دن "عالمی یوم القدس" کے حملوں اور ۳۳ افراد کی شہادت کو گزرے تهے کہ اتنے شان و شوکت کے ساته انہوں نے نماز عید برپا کی۔

نماز عید شیخ ابراہیم زکزاکی کی امامت میں ادا کی گئی کہ جنہوں نے اپنے تین بیٹوں کو امام خمینی(رہ) کے فرمان (متحد، قبلہ اول کی رہائی کیلئے جدوجہد) پر لبیک کے صدا بلند کرتے ہوئے، راہ خدا میں دے دیا۔

شیخ نے عید فطر کے پہلے خطبے میں خطبہ امیر المومنین علی(ع) کی تلاوت کی اور دوسرے خطبے میں یوم القدس کے خونین واقعے کے متعلق گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ قتل عام کیا وہ اب ہمیں یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ یہ صرف ایک قبائلی جهڑپ تهی جو دو قبیلوں کے درمیان رخ پائی، جبکہ ہم نے روز روشن خود اپنی آنکهوں سے دیکها کہ حملہ آور فوج کی وردی پہنے ہوئے تهے اور فوجی گاڑیوں پر سوار تهے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک ہے ہی نہیں کہ یہ کام حکومت کا ہے ہمیں دهوکا نہیں کهانا چاہیے، یہ بوکوحرام نہیں ہے جو لوگوں کا قتل عام کر رہا ہے بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو حکومت کی مسند پر بیٹهے ہیں وہ اس واقعے کے اصلی ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے اپنے بیٹوں کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کارندوں نے میرے بیٹوں کو گرفتار کرنے کے لیے ان پر حملہ کیا اور محمد کو گرفتار کرنے کی کوشش میں گولی مار دی جس سے وہ شہید ہو گیا۔

میرے دوسرے تین بیٹوں احمد، حمید اور علی کو گرفتار کر لیا ہم نے ان کو چهوڑانے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی افسر نے کہا کہ ہم انہیں ہسپتال میں علاج کے لیے لے جا رہے ہیں۔

زاریا کے رہبر نے مزید کہا: جس شخص نے میرے بیٹوں پر گولی چلائی وہ ’’ایس اکوہ‘‘ نامی فوجی کمانڈر تها جس نے جب میرے بیٹوں کو گرفتار کیا تو میں نے اس سے کہا کہ انہیں چهوڑ دو اس نے جواب میں کہا کہ میں انہیں چهوڑوں گا لیکن زندہ نہیں!

انہوں نے کہا: اس وقت خدا کے لطف و کرم سے میرا بیٹا علی زندہ ہے اس نے سب کچه دیکها کہ کس وحشیانہ طریقے اور بے دردی سے اس کے بهائیوں کو شہید کیا ہے علی کے پیر میں گولی لگی ہے وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

شیخ زکزاکی نے کہا: یہ واقعہ صرف ہم سے مخصوص نہیں بلکہ یہ ایک بڑی مصیبت ہے جو اس ملک کے تمام مسلمانوں پر پڑی ہے یہ وہی لوگ ہیں جو اس ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگانا چاہتے ہیں اور اس واقعہ سے معلوم ہو گیا ہے کہ یہ لوگ ہمارا قلع قمع کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے تمام مسلمانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہمارا دشمن ایک ہی ہے جو مختلف رنگ و روپ میں ظاہر ہوتا ہے کبهی مذہبی رنگ اختیار کر لیتا ہے اور جب کوئی مذہبی رنگ اسے نہیں ملتا تو وہ خود جرائم انجام دیتا ہے۔ ایسے مواقع پر ہمیں اتحاد و اتفاق کی رسی کو تهامے رہنا چاہیے اور تمام مسلمانوں کو یکجا ہو کر اپنے مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ "عالمی یوم القدس" جو امام خمینی(رہ) نے تمام عالم اسلام بلکہ تمام آزادی خواہ اقوام سے اپیل کی تہی، ماہ مبارک کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع کے موقع پر دنیا بهر میں عظیم جذبے کے ساته بر پا کیا جاتا هے۔

ای میل کریں