اخبار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے فلسطین کے حالیہ کشیدگی کے بارے میں اظہار خیال کیا اور کہا: عرب ممالک بالکل بهی امت مسلمہ کی صحیح ترجمانی نہیں کر رہے، عرب ممالک میں یا تو آمریت ہے یا پهر بادشاہت، اور یہ دونوں قوتیں آزادی کی قوتوں کی حمایت نہیں کرتیں، ترقی پسندی کی قوتوں کی حمایت نہیں کرتیں۔ اگر یہ عرب ممالک چاہیں تو مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بہت بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں جیسا کہ 1974ء میں شاہ فیصل نے بہت بڑا کردار ادا کیا تها اور تیل کی طاقت کو استعمال کیا تها، لیکن اس وقت خود ان میں اتنی تقسیم نظر آتی ہے، یہ خود کئی حصوں میں تقسیم نظر آتے ہیں، یہ سب اپنی اپنی بادشاہتیں بچا رہے ہیں، اس وقت یہ اپنی ریاستیں بچا رہے ہیں، یہ عرب بادشاہتیں اور آمریتیں عالمی استعمار کا حصہ بنے ہوئے ہیں، عالمی استعمار کے ساته یہ سب ملے ہوئے ہیں، ان کے تانے بانے امریکہ اور دوسری مسلمان مخالف عالمی قوتوں سے ملتے ہیں۔
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے اپنی اس گفتگو میں بتایا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے تمام مسلم امہ، مسلم ممالک اور وہ تمام غیر مسلم ممالک جو حق کو حق سمجهتے ہیں، وہ بیک وقت اقوام متحدہ میں اس بات کی مذمت کریں کہ فلسطین پر اسرائیل نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہےاور اقوام متحدہ میں اسرائیل کیخلاف ایک مضبوط قراردار پیش کی جائے، اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جانا چاہئیے، فلسطینیوں کو حق خود ارادیت دلانا چاہئیے، بیت المقدس کو آزاد کرانا چاہئیے۔
ڈاکٹر نے اس بات کی طرف بهی اشارہ کیا کہ امام خمینی (رہ) نے رمضان کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کیا تها، لہٰذا یوم القدس کو پاکستان سمیت عالمی سطح پر دنیا بهر میں بهرپور انداز میں منانا چاہئیے اور یہ اس وقت تک منانا چاہئیے، جب تک القدس اور فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔