امام خمینی(رہ) کے نامہ نگار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر جاوید ہاشمی نے اسلام ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا:
جہاں تک داعش کا تعلق ہے تو میں انہیں مسلمان ہی نہیں سمجهتا، جو صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے مزارات پر حملے کریں، انکی توہین کرے، اسے کون مسلمان کہے گا۔ اگر یہ مسلمان ہوتے تو جس طرح اسرائیل نے غزہ پر چڑهائی کی تهی، یہ عراق و شام سے نکل کر اسرائیل کا علاج کرتے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، تو یہ کیسے مجاہدین اسلام ہیں؟ یہ اسلام کے مجاہد نہیں بلکہ یہ استعمار کے ایجنٹ ہیں، یہ یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہیں، جن کو اسلام دشمن قوتیں مالی و عسکری مدد فراہم کر رہی ہیں اور یہ ان اسلام دشمنوں کیلئے کام کر رہے ہیں۔ حقیقی مجاہدین اسلام تو صحابہ کرام کی توہین نہیں کرتا، انکے مزارات تو ان کیلئے مرجع خلائق ہیں، فیضان کے مراکز ہیں، لیکن یہ کون سے مجاہد ہیں جو صحابہ کرام کی توہین کرتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے ہی تیار کردہ ہیں، جنہیں اسرائیل اپنے مفادات کے لئے عرب ملکوں میں استعمال کر رہا ہے۔
جاوید ہاشمی نےمزید کہا: افسوس اس بات کا ہے کہ مسلم حکمرانوں کی بالعموم اور عرب حکمرانوں کی بالخصوص بے حسی نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے کہ اسرائیل جیسے بالکے کو فلسطینیوں پر چڑه دوڑنے کا حوصلہ ملا ہے۔ اس حوالے سے میں سمجهتا ہوں کہ مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا جتنا اسرائیل ذمہ دار ہے، اتنے ہی عرب حکمران بهی ہیں۔ اس موقع پر مصر کا کردار شرمناک رہا ہے، جس نے فلسطینی مہاجرین کے لئے اپنی سرحد بند کر دی۔ دوسرا سابق اسرائیلی وزیر کا جو بیان سامنے آیا ہے وہ بهی شرمناک ہے کہ کچه عرب ممالک نے جنگ میں تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اس حوالے سے امت مسلمہ کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اب دنیا بیدار ہو رہی ہے، انشاءاللہ فلسطین بہت جلد آزاد ہوگا، لیکن اسلام کے قلعہ کو اپنا کردار ضرور ادا کرنا چاہیے۔