جس وقت مرحوم آقا مصطفی انتقال کرچکے تھے، طے یہ پایا کہ حاج احمد آقا امام کے حضور پہنچیں گے اور آہستہ آہستہ امام کو خبر دیں گے۔ کسی نے کہا: ہسپٹال سے حاج آقا مصطفی کی کیا خبر؟
آقا میرزا حبیب اللہ اراکی نے کہا: ابھی ہسپٹال سے فون آیا تھا کہ انھیں جلد از جلد بغداد لے جانا پڑےگا۔
احمد آقا اپنے رونے کی آواز کو کنٹرول نہ کرسکیں لیکن منہ موڑ لیا تاکہ امام انھیں نہ دیکھیں۔ لیکن امام نے دوسری طرف رُخ کیا اور فرمایا:
’’ احمد کیا ہے؟ ‘‘ کیا مصظفی فوت ہوگیا ہے؟ اہل آسمان مریں گے اور اہل زمین سے بھی کوئی نہیں بچےگا۔ ہم سب مریں گے۔ حضرات اپنے کام پر تشریف لے جائیں۔‘‘
امام خود کھڑے ہوئے اور وضو لیا اور قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول ہوگئے۔
(برداشت ہایی از سیرہ امام خمینی:ج3 ،ص7 درسہایی از امام عبادت و خودسازی ؛ص153)