امام حسن مجتبیٰ(ع) صلح ومدارا کے مالک تهے

امام حسن مجتبیٰ(ع) صلح ومدارا کے مالک تهے

ہمیں امام حسن(ع) کی صلح سے زندگی کے مختلف مراحل میں جیسے سیاسی،اجتماعی اور ثقافتی ادوار میں اپنے لئے اور اپنی نسل کے لئے متعدد پیغامات مل سکتے ہیں۔

[جو ذائقہ ہمیں حمد خدا سے ملتا ہے                                                                وہی سرور حسن کی ثنا سے ملتا ہے]

 ادارہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رہ)- بىن الاقوامى امورکے معاون  حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد مقدم نے تہران میں واقع توحیدسىنٹر میں امام حسن مجتبیٰ ؑکی ولادت با سعادت کے موقع پر ہونےو الے جشن کو خطاب کرتے ہوئے کہا:آج ہماری قوم واقعی میں حیرانی وپریشانی کے دور سے گزر رہی ہے ۔نگرانی اس بات کی کہ کیا اسرائیل اپنے ناپاک ارادہ میں کامیاب ہو سکے گا؟!چند روز قبل غاصب اسرائیلى  نیتانیاہو نے اعلان کیا:ہم ایران کے ایٹمی مذاکرات سے پریشان ہیں،کہیں ایران اپنی پالیسی میں کامیاب نہ ہو جائے!

مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی داداگیری  ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ مختلف معاشروں ،انقلابوں اور عوامی تحریکوں کو بدنام کر کے شکست کے دہانہ پر پہنچا دیا جائے۔

اس وقت ہمارے لئے سب سے بڑی مشکل یہ پىدا ہو رہی کہ یہ ہمارے عزیز وطن ایران اسلامی کو بهی اس طرح کى مصیبت مىں نہ گهیرے میں لا کهڑا کریں۔

موصوف نے اضافہ کیا:کسی بهی سماج کو اس کی اپنی نگاہ سے دیکهنا چاہئے ۔امام خمینی(رہ) نے اپنی زندگی کے دشوار ترین دور میں ۵۹۸ معاہدہ کو قبول کیا ۔کیونکہ امام بزرگوار ایک قوم و ملت کے مصالح ومفاسد کے بارے میں سوچ رہے تهے ۔امام خمینی(رہ) کی ذات ہمارے لئے ایک نمونہ عمل کی حیثیت رکهتی ہے۔

امام مجتبیٰ ؑ کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے جناب مقدم نے کہا:امام مجتبیٰ علیہ السلام کی سیرت اور پىغام ىہ تهاکہ ہر زمانہ اور ہر نسل کو کسی ایک زمانہ میں جنگ اور کسی دوسرے دور میں صلح کا سبق لینا چاہئے۔ہمیں اپنے فیصلہ کے نتیجہ کو مدنظر رکهنا ہوگا ساته ہی یہ کہ عوام اور سماج کس راستہ کے انتخاب سے زیادہ فائدہ اٹها سکتے ہین۔امام حسن علیہ السلام نے صلح کی اور اسی صلح کے ذریعہ بنی امیہ کو لرزاں براندام کر دیا۔

موصوف نے اپنی تقریر کے دوران اشارہ کیا : ہمیں امام حسن علیہ السلام کی صلح سے زندگی کے مختلف مراحل میں جیسے سیاسی،اجتماعی اور ثقافتی ادوار میں اپنے لئے اور اپنی نسل کے لئے متعدد پیغامات مل سکتے ہیں۔جب ہم ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت بیان کرتے ہیں ہمیں خیال رکهنا چاہئے کہ اگر چہ ہمارے اماموں کی زندگی ڈهائی صدی پر محیط ہے اس کے باوجود گیارہ ائمہ علیہم السلام کی زندگی کو الگ الگ محسوب نہ کریں۔

امام حسن علیہ السلام کا مرتبہ بیان کرتے ہوئے جناب محمد مقدم نے کہا:آج سبط اکبر حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا روز ہے ۔ایسے مولود کی آمد کا روز ہے جو جوانان جنت کے سرداروں میں ایک ہیں ۔میدان مباہلہ میں نصاریٰ نجران کے مقابلہ میں جانے والے افراد میں سے ایک کی ولادت،پنجتن آل عبا کی ایک فرد اور علی و زہرائے مرضیہ کے بیٹوں میں سے ایک بیٹے کی ولادت کا روز ہے وہ حسن جو تمام عالم بشریت کے لئے باعث افتخار ائمہ میں سے ایک ہیں ۔آپ کو دو مختلف خصوصیات کے ساته دیکها جا سکتا ہے۔

موصوف نے اضافہ کیا:امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام صلح ومدارا کے مالک تهے اور امام حسین علیہ السلام نے حالات کے تقاضے کے تحت جنگ کی۔اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ بعض افراد امام حسین علیہ السلام کی جنگ کا تذکرہ تو کرتے ہیں لیکن امام حسن علیہ السلام کی صلح فراموش کر بیٹهتے ہیں۔وہ صلح جو معاویہ کے ساته کی گئی اور تاریخ شیعیت کا ایک عظیم باب رقم کر گئی۔

ڈاکٹر مقدم نے کثیر تعداد میں موجود حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا:ہمیں ۲۵۰ سال کی مدت میں اپنے ائمہ کی زندگی کو ایک انسان کی عمر محسوب کرتے ہوئے یہ باور کرنا چاہئے ان تمام معصومین  کی مثال ا س شخص کے مانند ہے جو  ایک خاص ہدف کے تحت اپنی زندگی کے پل گزاررہا ہے اور اس مقصد تک پہنچنے کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرتا ہے ۔بطور مثال ایک شخص ایک شہر سے دوسرے شہر سفر پر جانا چاہتا ہے ۔دوران سفر کبهی اسے خستگی کا احساس ہو تو استراحت کی فکر اسے لاحق ہوتی ہے کبهی سونے کا ارادہ کرتا ہے۔تمام ائمہ کی راہ وروش ایک ہی تهی ۔ان معصومین حالات زمانہ کے تحت ،مطلوبہ شرائط کے ساته اپنے قدم آگے بڑهائے۔

جناب مقدم نے رہبر معظم انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے ذریعہ مرحوم آل یاسین کی صلح الحسن نامی کتاب کے ترجمہ کی تعریف وتمجید کرتے ہوئے اضافہ کیا:صلح امام حسن علیہ السلام کے حالات سے صحیح طور پر باخبر ہونے کے لئے میں آپ سب کو اس کتاب کے مطالعہ کی دعوت دیتا ہوں۔اس کتاب میں امام مجتبیٰ علیہ السلام کی معاویہ کے ساته کی جانےو الی صلح کو مستدل طور پر بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے اختتام پر اضافہ کیا:بعض مسائل جو آئندہ کی نسلوں کو بهی پریشان کرتے رہتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ بسا اوقات بعض بزرگ صرف اپنی ذات تک محدود رہتے ہیں اور انہیں اپنے بعد والی نسل کی پرواہ نہیں ہوتی ہے۔امام حسن علیہ السلام کی صلح کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ امام نے امت مسلمہ کے مستقبل کی فکر کرتے ہوئے صلح قبول فرمائی۔

 

ای میل کریں