پیرس کی طرف ہجرت
نیو یارک میں ہونے والی ایران اور عراق کے اس دور کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں امام خمینیؒ کو عراق سے نکال دینے کا فیصلہ ہوا ۔ ۲۴ ستمبر ۷۸ ۱۹ کو بعثی کارندوں نے نجف اشرف میں امام خمینیؒ کے گهر کا محاصرہ کیا ۔ایران ، عراق اور دیگر ممالک کے مسلمانوں نے یہ خبر سن کر شدید غم وغصے کا اظہارکیا ؛ عراقی اینٹلی جینٹس کے سربراہ نے امام خمینیؒ سے ملاقات میں کہا تها کہ اگر آپؒ عراق میں قیام پذیر رہنا چاہتے ہیں تو سیاست میں حصّہ لینا چهوڑدیں ، امام ؒ نے بهی دو ٹوک الفاظ میں جواب دیا تها کہ آپؒ امت مسلمہ کی نسبت عائد اپنی ذمہ داری کی وجہ سے خاموش رہنے یا کسی قسم کی مصالحت کیلئے تیار نہیں ہیں[1]۔
۴ اکتوبر۱۹۷۸ کو امام ؒ نجف اشرف کو خیر باد کہہ کر کویتی سرحد کی طرف نکل پڑے لیکن کویتی حکومت نے ایران کے ایما پر امام ؒ کو ، کویت میں داخل ہونے سے روک دیا، اس موقع پر امام ؒ کی لبنان یا شام کی طرف روانگی کی باتیں ہوئیں لیکن آپؒ نے اپنے فرزند حجت الاسلام حاج سید احمد خمینیؒ سے مشورہ کے بعد پیرس جانے کا فیصلہ کیا[2] ۶ اکتوبر۱۹۷۸ ) کو امام خمینیؒ وہاں پہنچے ، پیرس پہنچنے کے دوسرے دن آپؒ پیررس کے مضافات میں نوفل لوشاتو کے مقام پر کسی ایرانی کے گهر منتقل ہوئے ۔ قصر الیزہ محل کے کارندوں نے امام ؒ کو فرانس کے صدر کی رائے سے آگاہ کیا جو ہر قسم کی سیاسی سرگرمی سے اجتناب پر مبنی تهی ، اس پر آپؒ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرما یا تها کہ اس قسم کی پابندیاں جمہوریت کے دعوؤں سے متضاد ہے اور چاہے مجهے ایک ہوائی اڈے سے دوسرے ہوائی اڈے تک اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں کیون نہ جانا پڑے میں اپنے مقاصد سے دست بردار نہیں ہوسکتا [3]۔
اس وقت کے فرانسیسی صدر ’’ ژی اسکارڈیستان‘‘ نے اپنی یادداشتون میں لکها ہے کہ اس نے امام خمینیؒ کو فرانس سے نکال دینے کا حکم دے دیا تها لیکن آخری لمحات میں شاہی سفارت کے نمائندوں نے جو ، ان دنوں سخت پریشانی میں مبتلا تهے ، شدید اور ناقابل کنٹرول عوامی رد عمل کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے کہا تها کہ وہ ایران اور یورپ میں اس کے نتائج کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں[4]۔
پیرس میں امام خمینیؒ کے چار ماہ قیام کے دوران نوفل لوشاتو دنیا کے خبری حلقوں کا اہم ترین مرکز بنا رہا ۔ امام ؒ نے متعدد انٹریوز اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے دنیا کو اسلامی حکومت کے بارے میں اپنے نظریات اور تحریک کے آئیندہ مقاصد سے آگاہ کیا، اس طرح دنیا کے بہت سے لوگ آپؒ کے افکار اور تحریک سے واقف ہوئے ، اس دوران آپؒ نے ایران میں تحریک کے مشکل ترین دور کی قیادت کی[5]۔
ادهر شریف امامی کی حکومت دومہینے سے زیادہ نہ چل سکی اور شاہ نے جنرل ازہاری کو کابینہ بنانے کی دعوت دی ۔ اس کے دورمیں قتل وغارت میں اضافہ ہوا ، تاہم عوامی تحریک پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا [6]نویں اور دسویں محرم کو تہران اور دیگر شہروں میں وسیع پیمانے پر جلوس عزا نکلے جن میں لاکهوں افراد نے شرکت کی ، یہ جلوس شاہی اقتدار کے خلاف عوام کے غیر سرکاری ریفرنڈم کے نام سے مشہور ہوئے ، جبہۂ ملی ( قومی محاذ) کا رہنما’’ شاپور بختیار‘‘ امریکہ کا آخری پٹهو تها جس کا نام وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لئے شاہ کے سامنے تجویز کیاگیا ۔ دنیا کے چار صنعتی ممالک کے سربراہ گوادلوپ کانفرنس میں بختیار کی حمایت پر متفق ہوگئے تهے[7] جس کے بعد نیٹو تنظیم کا نائب سربراہ جنرل ہوئزر دوماہ کی خفیہ مہم پر تہران پہنچا! جنرل ہوئزر نے بعد میں انکشاف کیا کہ اس کی مہم میں مندرجہ ذیل مقاصد شامل تهے : بختیار کیلئے فوج کی حمایت حاصل کرنا، اس کی حکومت کو مستحکم کرنا، ہڑتالوں کا خاتمہ اور بالآخر ۱۹ اگست ۱۹۵۳ء کی طرح شاہ کو دوبارہ بر سر اقتدار لانے کیلئے فوجی بغاوت کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا[8]!!!
جدو جہد کو جاری رکهنے کی ضرورت پر مبنی امام خمینیؒ کے پیغامات نے سرکاری منصوبوں پر پانی پهیر دیا ۔ امام خمینیؒ نے ۱۹۷۹ ء کی ابتدا میں شورائے انقلاب (انقلابی کونسل) تشکیل دی ، ادهر شاہ نے شورائے سلطنت ( شاہی کونسل) تشکیل دے کر بختیار حکومت کیلئے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور ۱۶ جنوری ۱۹۷۹ کو ایران سے فرار ہوگیا ، یہ خبر پہلے تہران میں ، اس کے بعد پورے ایران میں جنگل کی آگ کی طرح پهیل گئی ۔ خبر سن کر عوام سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی سے جشن منانے لگے ؛ جنرل ہوئزر کے امریکی فوجی مشیروں اور شاہی فوج کے کمانڈروں کے ساته پے درپے اجلاس بختیار کو ہڑتالوں پر قابو پانے اور عوامی تحریک کو کچلنے میں کسی قسم کی مدد نہ دے سکے ۔
[1] واقعے کی تفصیل امام خمینیؒ کی زبان سے کتاب ’’ کوثر ۔ انقلاب اسلامی کے واقعات کی تفصیل ‘‘ ج ۳ ،ص ۵۳۲ پر دیئے گئے کویتی وفد سے آپ ؒ کے خطاب میں پڑهئے ۔
[2] امام ؒ کی نجف اشرف سے کویتی سرحد کی طرف روانگی ، وہاں سے بغداد واپسی اور پیرس کی طرف ہجرت اوراس دوران رونما ہونے والے واقعات کی تفصیل فرزند امام خمینی ؒ کی زبان سے کتاب ’’ کوثر ۔ انقلاب اسلامی کے واقعات کی تفصیل ‘‘ ج ۱ ص ۴۳۴ پرپڑهئے ۔
[3] ’’ صحیفہ امام ؒ ‘‘ج۳،ص ۷ ۔
[4] ’’ اقتدار اور زندگی‘‘ ( گواد لوپ کانفرنس ) فرانسیسی صدر کی یاد داشتیں ، ترجمہ ( فارسی) محمود طلوعی ص ۱۰۲ ۔
[5] نوفل لوشاتو میں قیام کے دوران اما م خمینیؒ کے بیانات انٹریوز اور پیغامات کا مجموعۂ کتاب ’’ صحیفہ امام ؒ،ص ۷۱ ‘‘ کی تیسری اور چوتهی جلد میں دیکهئے۔
[6] تاریخ کا جواب ‘‘ صفحات ۳۵۰تا ۶۴ ۳ ۔
[7] دیکهئے ’’ اقتدار اور زندگی ‘‘ فرانسیسی صدرکی یاد داشتیں ، ترجمہ طلوعی ۔
[8] دیکهئے ’’ تہران میں ڈیوٹی ‘‘ جنرل ہوئزر کی ڈائری ۔