یادوں کے آئینے میں حضرت امام کی وفات کے ایام شنبہ ۳/جون ۱۳خرداد، ساعت ۲۳/۱۰ تقریباً۱۱بجے صبح پهر سے قلب امام میں تبدیلی رونما ہوئی جو ڈاکٹروں کے لئے تشویش کا باعث تهی۔ میں بنفس نفیس جناب احمد خمینی کے پاس آیا جو وہاں موجود تهے اور ان سے عرض کیا ہم موجوده صورتحال سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ بہتر ہے زیادہ سے زیادہ ایسے حالات میں وہ امام کے پاس ہوں اور اگر لازم ہے آپ سے کچه باتیں کریں۔ کیونکہ یہ لحظات بہت قیمتی ہیں اور ان لحظات کو انہیں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ یہی حالت بدستور قائم رہی۔ خون کی رفتار کم تهی اور جواب نا ممکن ہورہا تها۔ بلڈ پریشرمسلسل کپتی کے شریان سے مشین کے ذریعے ہر منٹ کنٹرول ہو رہا تها اور تدریجاً بلڈ پریشر کم ہورہا تها۔ لیکن امام کے ہوش و حواس بالکل بجا تهے۔ آپ نے اسی دن ظہر اور عصر کی نماز ادا کی اور یہ صوتحال ظہر کے بعد تین گهنٹہ تک قائم رہی یہاں تک کہ ۳بجے ظہر کے بعد حرکت قلب بند ہوگئی اور قلب نے کام کرنا چهوڑ دیا اور قلبی مالش اور مصنوعی تنفس کے ذریعے قلب نے دوبارہ کام کرنا شروع کردیا اور تنفسی نالی لگائی گئی اور مشین کے ذریعے مصنوعی تنفس کا انتظام کیا گیا اور ایک مشین سینہ کے اوپر رکهی گئی جو ضربان قلب میں مدد کرتی تهی۔ امام تقریباً بیہوش تهے لیکن ایسا محسوس ہوا کہ چند گهنٹوں بعد پهر سے امام ہوش میں آئے اور محسوس ہوا کہ آپ کے وجود میں آثار حیات پائے جاتے ہیں۔ لیکن حالت بہت بحرانی اور مایوس کن تهی اور یہ کیفیت جاری رہی یہاں تک کہ ۳/جون روز شنبہ بعد از ظہر ۲۳/۱۰ کی منحوس ساعت آپہنچی اور بلڈ پریشر جو تدریجاً کم ہوتا جارہا تها، کم ترین حد میں پہنچ گیا اور حضرت امام کے قلب نے کام کرنا بند کردیا۔ ڈاکٹر ایرج فاضل، رئیس گروہ پزشکی امام خمینی، سایت تبیان