امام خمینی

جامعات اور علمی مراکز ملک کی آزادی اور خود مختاری میں بنیادی اور حساس حیثیت رکھتے ہیں:امام خمینی(رہ)

جامعات اور علمی مراکز ملک کی آزادی اور خود مختاری میں بنیادی اور حساس حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ معاشرے کے بیشتر منتظمین اور فیصلہ ساز انہی اداروں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔

جامعات اور علمی مراکز ملک کی آزادی اور خود مختاری میں بنیادی اور حساس حیثیت رکھتے ہیں:امام خمینی(رہ)

جامعات اورعلمی مراکزملک کی آزادی اور خود مختاری میں بنیادی اور حساس حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ معاشرے کے بیشتر منتظمین اور فیصلہ ساز انہی اداروں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ مراکز ہمیشہ عالمی استعماری ثقافت کی یلغارکا نشانہ رہے ہیں تاکہ وہ اپنے پسندیدہ عناصرکو تیار کرکے ممالک کے مستقبل کو اپنی مرضی سے موڑ سکیں۔

امام خمینی نے یونیورسٹی کو تربیتِ انسان اور پرورشِ ماہرینِ بااخلاق کے لیے نہایت اہم مقام دیا۔انہوں نے برسوں تک ملک کی جامعات پر استعمار کی مسلسل مداخلت اور اثر و نفوذ کا مشاہدہ کیا اور اس کے تباہ کن اثرات سے قوم کو بارہا آگاہ کیا۔ ان کے نزدیک بیرونی طاقتیں نظامِ تعلیم اورمراکزِ تربیت پرقبضہ کرکے، اوراپنے تربیت یافتہ وابستہ افراد کے ذریعے، ملک کے مادی و معنوی اثاثے لوٹتی تھیں اور قومی آزادی کو سلب کر لیتی تھیں۔

امام خمینی ہمیشہ نظامِ تعلیم کی اصلاح اور اس کی استقلال کے لیے فکرمند رہے۔ انہوں نے اساتذہ اور خصوصاً طلبہ کو اندرونی و بیرونی سازشوں کے خلاف چوکس رہنے کی نصیحت کی۔ وہ جامعات میں اسلامی تہذیب اور فکری آزادی کے فروغ، انسانِ کامل کی تربیت، خود اعتمادی اورعلمی و ثقافتی خود انحصاری کو حقیقی آزادی کی بنیاد قرار دیتے تھے۔ یومِ طالب علم کی مناسبت سے جو استعماری طاقتوں اور آمریت کے خلاف طلبہ کی جدوجہد کی علامت ہے امام خمینی کے چند منتخب افکار طلبہ و اساتذہ کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔

امام خمینی طلبہ کو روشن فکر نوجوان، اسلام کے قیمتی سرمائے، عزیز طلبہ، مسلمان و مجاہد طلبہ، انقلاب کے جوان اور ملت کی فکری قوت جیسے القابات سے یاد کرتے تھے۔ وہ طالب علم کی قدرو منزلت بیان کرتے ہوئے امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث کتاب ولایت فقیہ کے صفحہ 96 سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص علم کے حصول کے راستے پر چلتا ہے، خدا اس کے لیے جنت کا راستہ کھول دیتا ہے، فرشتے خوشی کے اظہار میں اپنے پراس طالب علم کے قدموں تلے بچھا دیتے ہیں، آسمان و زمین کی ہر مخلوق حتیٰ کہ سمندرکی مچھلیاں بھی اس کے لیے دعا کرتی ہیں، اورعالم کی فضیلت عابد پراسی طرح ہے جیسے پورے آسمان میں چودہویں کے چاند کی روشنی دوسرے ستاروں پر غالب ہوتی ہے۔ علم والے ہی دراصل انبیاء کے وارث ہیں۔

ای میل کریں