حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی خمینی کی شہادت کے بعد امام نے کس طرح حوزہ کے درسوں کو بند ہونے سے روکا تھا

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی خمینی کی شہادت کے بعد امام نے کس طرح حوزہ کے درسوں کو بند ہونے سے روکا تھا

1977 کو امام خمینیؒ کے بڑے صاحبزادے کو مشکوک طریقے سے شہید کر دیا گیا۔ امام کے فرمان کے مطابق یہ واقعہ الطافِ خَفیّۂِ الٰہی میں سے تھا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی کی شہادت کے بعد امام نے کس طرح حوزہ کے درسوں کو بند ہونے سے روکا تھا

1977  کو امام خمینیؒ کے بڑے صاحبزادے کو مشکوک طریقے سے شہید کر دیا گیا۔ امام کے فرمان کے مطابق یہ واقعہ الطافِ خَفیّۂِ الٰہی میں سے تھا۔

جمہوری اسلامی ایران کے خبررساں ادارے جماران کی رپورٹ کے مطابق، حاج آغا مصطفی کی شہادت کے بعد ایران کے بہت سے شہروں میں عظیم الشان مجالس اور مظاہرے برپا ہوئے۔ امام کے وہ دوراندیشانہ الفاظ کہ مصطفی کی شہادت اور ایران کی خاص صورتحال نے اسلامی انقلاب میں ایک نیا جوش پیدا کیا پوری طرح ثابت ہوئے۔

مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد بجنوردی اپنی یادداشت میں لکھتے ہیں:میں حاج آغا مصطفی کی شہادت کے معاملے میں صبح سویرے اسپتال گیا۔ اسپتال کے سربراہ نے ان کے پاؤں میں تین چار سبز مائل سیاہ دھبے دکھاتے ہوئے کہا: انہیں زہر دیا گیا ہے۔ اگر اجازت دیں تو ہم ان کے جسم کا پوسٹ مارٹم کریں۔

میں نے ڈاکٹر کی درخواست امام کے سامنے پیش کی، لیکن امامؒ نے اجازت نہیں دی اور فرمایا: جنازہ کو کربلا لے جائیں، وہاں غسل و کفن کریں اور پھر یہاں لے آئیں۔

جنازہ دفن ہونے کے بعد، پہلی رات امامؒ قبر پر تشریف لائے اور مجھ سے پوچھا: وہ کہاں دفن ہیں؟

میں نے قبر دکھائی۔ امام قبلہ رخ دو زانو بیٹھ گئے، سات مرتبہ انا انزلناه اور فاتحہ پڑھی، اور حاضرین سے فرمایا: ان کے لیے طلبِ مغفرت کریں۔

اس مجلس میں ایک صاحب منبر پر گئے اور حضرت علی اکبرؑ کی مصیبت پڑھنے لگے۔ امام نے رومال نکالا اور رونے لگے۔ مداح نے روضے کے دوران حاج آغا مصطفی کا بھی ذکر کیا تو حاضرین میں گریہ بلند ہوا، لیکن امام خاموش رہے۔ وہ صرف ائمہ علیہم السلام کے لیے گریہ فرماتے تھے۔ اس سے زیادہ حیرت انگیز یہ کہ چند دن بعد درس کے آغاز میں فرمایا: مصطفی کی وفات، خدا کی پوشیدہ نعمتوں میں سے ہے۔

امامؒ نے ان الفاظ سے دشمنوں کو مایوس اور دوستوں کو بیدار کر دیا۔ ان دنوں نجف کا حوزہ، حاج آغا مصطفی کی شہادت کی وجہ سے ایک ماہ کے لیے دروس کو بند کرنا چاہتا تھا۔ لیکن امام نے اپنے پوتے سید حسین جو میرے پاس کفایہ پڑھتے تھے  کے ذریعے پیغام بھیجا"آپ لوگوں کو آج ہی سے اپنے درس شروع کر دینے چاہییں۔ میں نہیں چاہتا کہ حوزہ کے درس تعطیل ہوں۔

میں نے کہا: میرا تو منہ بھی نہیں کھل رہا، یہ کس طرح ممکن ہےسید حسین نے کہا: بہرحال یہ آقا (امام) کا حکم ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ حوزہ بند ہو۔آخرکار امامؒ نے خود بھی اپنا درس شروع کر دیا، اور اسی وجہ سے حوزہ کے درس معطل ہونے سے بچ گئے۔

ای میل کریں