نجف میں داخل ہونے کے بعد امام خمینی (رہ) نے کس مجتھد سے ملاقات کی؟
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 15 اکتوبر 1965 کو امام خمینیؒ ایک ہفتے کے قیام کے بعد کربلا سے نجف اشرف روانہ ہوئے۔ کربلا میں ان کا زیادہ تر وقت زیارت اور علما و زائرین سے ملاقاتوں میں گزرا۔ امام کی روانگی کے موقع پر متعدد علما اور عقیدت مندوں نے انہیں رخصت کیا۔
نجف کے قریب واقع گاؤں خان نص، جو کربلا سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، میں تقریباً 80 گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ امام کے استقبال کے لیے پہنچا۔ اس قافلے میں نجف کے علما، روحانی شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد شامل تھی۔
امام خمینیؒ کی نجف آمد کی پہلی شب کو آیات عظام سید عبدالهادی شاهرودی اور سید ابوالقاسم خویی سمیت کئی علما اور حوزہ علمیہ نجف کے سرکردہ افراد نے امام سے ملاقات کی۔
دوسری شب کو آیتالله سید محسن حکیم امام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
چند روز بعد، کو امام خمینیؒ نے بھی نجف کے بزرگ علما سے ملاقات کے لیے خود حاضری دی اور آیات عظام حکیم، شاهرودی اور خویی سے تفصیلی گفتگو کی۔
امام خمینیؒ اور آیتالله حکیم کے درمیان مکالمہ
آیتالله حکیم سے ملاقات کے دوران ایک اہم گفتگو ہوئی جو امام خمینیؒ کی سیاسی بصیرت اور عوامی تحریک پر ایمان کو ظاہر کرتی ہے۔
امامؒ نے عوام کے کردار اور ان کی دیانت و خلوص پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ "اسلامی جدوجہد میں عوام کا کردار بنیادی ہے۔
اس پر آیتالله حکیم نے جواب دیا: "میں تو ایسے لوگوں کو نہیں دیکھتا جو اگر ہم کوئی اقدام کریں تو اس کو آگے بڑھا سکیں۔
امام خمینیؒ نے بڑے اطمینان سے فرمایا: "آپ اقدام کریں، میں پہلا شخص ہوں گا جو آپ کی پیروی کرے گا۔
یہ سن کر آیتالله حکیم مسکرا دیے اور خاموشی اختیار کر لی۔
یہ واقعہ امام خمینیؒ کی راہِ قیادت، موقع شناسی اور استقامت کا مظہر ہے، جس نے بعد کے برسوں میں اسلامی انقلاب کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔