کربلا واقعہ نہیں مشن ہے

کربلا واقعہ نہیں مشن ہے

امام حسینؑ نے جان، مال، عزیز ترین رفقاء، حتیٰ کہ اپنے کم سن بیٹے حضرت علی اصغرؑ کو قربان کیا، مگر یزید کی بیعت نہ کی

تحریر: سیدہ زہراء عباس

کربلا واقعہ نہیں مشن ہے، جو حضرت امام حسینؑ کی قربانی کے مقصد کو بیان کرتا ہے۔

1۔ واقعہ (Event) عارضی ہوتا ہے:

واقعہ ایک مخصوص وقت اور جگہ کا واقعہ ہوتا ہے، جو ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ہم کربلا کو صرف ایک واقعہ سمجھیں تو ہم اس کے پیچھے موجود مقصد اور پیغام کو محدود کر دیتے ہیں۔

2۔ مشن (Mission) جاری رہتا ہے:

مشن ایک نظریہ، جدوجہد اور پیغام ہوتا ہے، جو وقت کے ساتھ پھیلتا ہے اور نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔ امام حسینؑ نے مدینہ چھوڑا، مکہ سے نکلے اور کوفہ کی طرف روانہ ہوئے۔ وہ جانتے تھے کہ سامنے موت ہے، مگر حق کا مشن پیچھے نہیں چھوڑا۔

قربانی کسی بھی مشن کی قیمت ہوتی ہے:

امام حسینؑ نے جان، مال، عزیز ترین رفقاء، حتیٰ کہ اپنے کم سن بیٹے حضرت علی اصغرؑ کو قربان کیا، مگر یزید کی بیعت نہ کی۔ اس مشن کے لیے خاندان کی قربانی دی گئی، تاکہ دین محمدی باقی رہے۔

مشن کی روح صبر ہے:

جناب زینبؑ اور اہلِ بیتؑ کا صبر، اسیر ہو کر بھی پیغامِ کربلا کو عام کیا۔ کربلا کے بعد اصل جدوجہد شہادت کے بعد کی تھی۔۔۔ جب قیدیوں کی حالت میں بھی مشن کو پھیلایا گیا۔

استقامت اور آہنی ہمت و حوصلہ مشن کی حفاظت کرتا ہے:

امام حسینؑ نے وقت کے جبر کے سامنے جھکنے سے انکار کرکے یہ بتا دیا کہ مشن کے لیے کبھی جھکنا نہیں، ڈرنا نہیں۔

کربلا کا مشن:

1۔ حق اور باطل کی تمیز قائم کرنا: امام حسینؑ نے ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی، تاکہ دین اسلام کی اصل روح باقی رہے۔

2۔ ظلم کے خلاف قیام: یزید کی فاسق حکومت کو قبول نہ کرکے امام حسینؑ نے امت کو سبق دیا کہ ظالم حکمران کو ماننا اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔

3۔ انسانی آزادی و وقار کا دفاع: کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ عزت کی موت، ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔

4۔ اصلاح امت: جیسا کہ امام حسینؑ نے فرمایا: "میں نے امت کی اصلاح کے لیے قیام کیا ہے۔"

آج بھی کربلا کیوں زندہ ہے؟

کیونکہ یہ ایک "مشن" ہے۔۔۔۔ جو ہمیں:

ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دیتا ہے، انصاف، صداقت اور قربانی کا درس دیتا ہے اور حق کے لیے جان دینے کا جذبہ جگاتا ہے۔

موجودہ حالات اور کربلا کا تقاضا:

حق و باطل کی تمیز ختم ہوچکی ہے: میڈیا، سیاست اور معاشرت میں باطل کو حق بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

کربلا سکھاتی ہے: حق کی پہچان علم، جرات اور قربانی سے ہوتی ہے۔

ظلم کے خلاف خاموشی عام ہے: فلسطین، کشمیر، یمن یا کسی مظلوم پر ظلم ہو۔۔۔دنیا خاموش ہے۔

کربلا سکھاتی ہے: خاموشی ظلم کا ساتھ ہے اور بولنا حسینیت ہے۔

حقیقی قیادت کا فقدان: اکثر حکمران ذاتی مفاد کو دین پر ترجیح دیتے ہیں۔ امام حسینؑ کا مشن سکھاتا ہے کہ قیادت وہی ہے، جو حق پر ڈٹی ہو، چاہے تنہا ہو۔

قوموں میں بےحسی، انتشار اور فرقہ واریت: مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں، دشمن تماشہ دیکھ رہا ہے۔

کربلا سکھاتی ہے: وحدت، صبر اور قربانی کے بغیر امت ترقی نہیں کرسکتی۔

دین صرف رسومات تک محدود ہوچکا ہے: دین کو صرف مجلس، نماز، یا روزے تک سمجھا جاتا ہے۔

کربلا سکھاتی ہے: دین مکمل طرزِ حیات ہے، جس میں سماجی، سیاسی اور اخلاقی جدوجہد شامل ہے۔

کربلا کا پیغام پھیلانا بہت ضروری ہے، تاکہ ظلم کے خلاف بیداری آئے اور حق کی پہچان عام ہو، نوجوان نسل کو شعور ہو کہ اسلام صرف عبادات کا نام نہیں، قربانی کا نام ہے، مظلوم کی حمایت اور ظالم سے نفرت کا نام ہے، باطل نظام کا مقابلہ کرنے کا نام ہے۔

ای میل کریں