عزاداری میں نیت کی اہمیت

عزاداری میں نیت کی اہمیت

اسلام میں کسی بھی عمل کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ یہ اصول عزاداری پر بھی لاگو ہوتا ہے

تحریر: علامہ حسن رضا باقر

اسلام میں کسی بھی عمل کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ یہ اصول عزاداری پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ عزاداری صرف رسومات کی ادائیگی کا نام نہیں بلکہ ایک با مقصد اور قلبی عبادت ہے۔ ایک عزادار کی نیت ہی اس کے عمل کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قابل قبول بناتی ہے۔

 نیت کا مفہوم

نیت دل کے اس ارادے کو کہا جاتا ہے جس کے تحت انسان کوئی عمل انجام دیتا ہے۔ عزاداری کے تناظر میں، نیت سے مراد وہ باطنی مقصد ہے جس کیلئے ایک شخص عزاداری میں شامل ہوتا ہے۔ یہ نیت خالص اللہ کی رضا، امام حسینؑ سے محبت، اور ان کے پیغام کو سمجھنے اور پھیلانے کی ہونی چاہیے۔

 عزاداری کی نیت کے اہم پہلو

عزادار کی نیت میں درج ذیل پہلوؤں کا شامل ہونا ضروری ہے:

* خلوص نیت (قربتہ الی اللہ):

عزاداری کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ہو، نہ کہ ریاکاری، ناموری، یا دنیاوی فوائد کے لیے۔ اگر نیت میں اخلاص نہ ہو تو عمل کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہتی۔

* امام حسینؑ سے محبت و عقیدت:

 عزاداری کا بنیادی مقصد امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کی قربانی کو یاد کرنا اور ان سے گہری محبت کا اظہار کرنا ہے۔ یہ محبت صرف زبانی دعوے تک محدود نہ ہو، بلکہ دل کی گہرائیوں سے ہو۔

* پیغام کربلا کو سمجھنا اور پھیلانا:

عزادار کی نیت میں یہ بھی شامل ہونا چاہیئے کہ وہ امام حسینؑ کے قیام کے حقیقی مقصد کو سمجھے۔ امام حسینؑ کا مقصد دین اسلام کی بقا، عدل و انصاف کا قیام، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تھا. عزادار کی نیت یہ ہو کہ وہ بھی ان مقاصد کو اپنی زندگی میں اپنائے اور ان کے پیغام کو دوسروں تک پہنچائے۔

* گریہ و زاری کا مقصد:

آنسو بہانا صرف رنج و غم کا اظہار ہی نہیں، بلکہ یہ گناہوں سے توبہ اور اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کا ذریعہ بھی ہے۔ عزادار کی نیت یہ ہو کہ اس کے آنسو اس کے دل کی صفائی کا باعث بنیں اور اسے امام حسینؑ کی شفاعت کا اہل بنائیں۔

* ظالم کے خلاف کھڑا ہونا:

عزاداری کا ایک اہم مقصد مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کا درس دینا ہے۔ عزادار کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنی زندگی میں ظلم کے خلاف کھڑا ہو اور حق کا ساتھ دے۔

* امام زمانہ (عج) سے وابستگی:

عزاداری ہمیں وقت کے امام (امام زمانہ عج) کی یاد دلاتی ہے اور ان کے ظہور کے لیے تیاری کا ذریعہ بنتی ہے۔ ایک عزادار کی نیت میں امام زمانہ (عج) کے ظہور کی دعا اور ان کے نصرت کے لیے آمادگی بھی شامل ہونی چاہیے۔

 ریاکاری سے پرہیز

عزاداری میں ریاکاری (یعنی دوسروں کو دکھانے کے لیے عمل کرنا) ایک سنگین گناہ ہے جو اعمال کو ضائع کر دیتا ہے۔ عزادار کو ہمیشہ اپنی نیت کو خالص رکھنا چاہیئے اور کسی بھی عمل میں شہرت، تعریف یا دنیاوی منفعت کی خواہش سے بچنا چاہیئے۔ امام حسینؑ کی عزاداری وہی ہے جس کا ہدف کربلا والوں جیسا ہو اور مجلس وہی ہے جو اسلام کی عظمتوں کے دفاع کیلئے ہو۔ عزاداری کے ہر رکن اور ہر عمل سے معرفتِ پروردگار حاصل ہونی چاہیئے اور عزادار کا ہر عمل خدا کی رضا کے لیے ہونا چاہیئے۔ اگر ہماری عزاداری میں یہ نیتیں شامل ہوں گی تو نہ صرف ہمارے اعمال قبول ہوں گے بلکہ ہم حقیقی معنوں میں امام حسینؑ کے پیروکار بن سکیں گے۔

ای میل کریں