حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی صاحب کی گرفتاری امام خمینی(رہ) کا رد عمل

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی صاحب کی گرفتاری امام خمینی(رہ) کا رد عمل

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی صاحب کی گرفتاری امام خمینی(رہ) کا رد عمل

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شاہ کی حکومت ترکی میں امام خمینی (ع) کو برداشت نہ کر سکی اور انہیں عراق جلاوطن کر دیا۔ شاہ اور اس کی حکومت کی توقعات کے برعکس، امام نے ملک کے مختلف مذہبی شہروں میں چند دن گزارے، عراق کے عوام اور علماء نے ان کا استقبال کیا اور پھر نجف اشرف میں سکونت اختیار کی۔ عراق کی بعث حکومت ہمیشہ امام کو نقصان پہنچانے اور محدود کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن وہ ایسا نہیں کر سکی کیونکہ خدا کے نور کو بجھایا نہیں جا سکتا۔

 1948  کے اوائل میں عراق کی بعث حکومت نے شیعہ مکتب کے خلاف لڑنے کے لیے، شیعہ اتھارٹی کے خلاف سازش کرنے کا ایک حسابی منصوبہ شروع کیا اور مشیل افلق کی چالوں کے ساتھ، نجف میں عظیم شیعہ حاکم، عظیم الشان آیت اللہ سید محسن حکیم کو مکمل نظر بند کریا  اور ان کے گھر کے ٹیلی فون کو بھی کاٹ دیا ان حالات میں اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہو چکا تھا کہ کسی کو ان سے ملنے کی ہمت نہ ہوئی، حاج آغا مصطفی خمینی ان سے ملنے گئے اور ان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا نجف کے مدرسے پر بہت مثبت اثر ہوا، لیکن اس نے عراقی حکام کو ناراض کیا۔ وہ بظاہر آغا مصطفیٰ کی گرفتاری کی اجازت حاصل کرنے کے لیے امام کے پاس گئے اور جب ان کو ان کی منطق کا سامنا ہوا تو انھوں نے آغا مصطفیٰ کو گرفتار کر کے 21 خرداد 1348 کو بغداد منتقل کر دیا، اس عمل سے ان کے اردگرد کے لوگوں، دوستوں اور دیگر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا لیکن امام خمینی کی ذات اس پر کوئی اثر نہیں ہو اور امام خمینی (رہ) شیڈول کے مطابق اپنے امور کو انجام دے رہے تھے اور انہوں نے آغا مصطفی کی گرفتاری کی وجہ سے کسی بھی کام نہیں چھوڑا اور ہر کسی کام کو انجام دے رہے اور سب سے ملاقات بھی کر رہے تھے۔

 

ای میل کریں