امام خمینیؒ: مستضعفین کا عالمی انقلاب

امام خمینیؒ: مستضعفین کا عالمی انقلاب

امام خمینیؒ: مستضعفین کا عالمی انقلاب

بقلم:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید کرامت حسین  صدر شیعہ علماء کونسل صوبہ جموN

اسلام صرف ایک مذہب نہیں، ایک دعوتِ قیام ہے۔ یہ قرآن فقط قرأت کے لیے نہیں، نظام کے لیے اُترا ہے۔ اور محمدؐ صرف ماضی کا نبی نہیں، حال کا حاکم اور مستقبل کا وعدہ ہیں۔ لیکن جب اسلام کو صرف کتابوں، مسلکوں اور رسوم میں بند کر دیا گیا، جب ملت فرقوں میں تقسیم، دل تعصبات میں زنجیر، اور منبر سرمایہ داروں کی خدمت گزار بن گیا—تب خدا نے ایک مردِ خدا کو اٹھایا، جس کا نام “روح اللہ” تھا، اور جس کی نسبت صرف ایران سے نہیں، کربلا، نجف، کوفہ، اور آخرالزمان سے تھی۔

امام خمینیؒ کی شخصیت فقط ایک فقیہ یا سیاسی رہنما کی نہیں، بلکہ وہ ایک عصرِ نبوّت کا امتداد، کربلا کی صدائے احتجاج، اور ظہور مہدیؑ کی شعوری تمہید تھے۔ ان کا انقلاب فقط حکومت کی تبدیلی نہ تھا، بلکہ فکر، روح، شناخت اور امت کی تشکیل نو تھی۔

استعمار ستیزی: دشمن کی پہچان، ضمیر کی بیداری

امام خمینیؒ نے دنیا کو بتایا کہ استعمار صرف زمین پر قبضہ نہیں کرتا، بلکہ فکر، شناخت اور حیا پر قبضہ کرتا ہے۔ امریکہ کو “شیطانِ اکبر” کہنا کوئی جذباتی نعرہ نہ تھا، بلکہ وہی قرآنی حکم تھا:

“إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا” (فاطر: 6)

امامؒ نے سامراجی نظام کو اس کی اصل ماہیت میں پہچانا: وہ جو تمہاری زبان سے اپنی مدح لکھوائے، تمہارے مائیک سے تمہارے نبی کی توہین کروائے، اور تمہیں تمہارے معبود سے جدا کر دے۔ انہوں نے قوموں کو سکھایا کہ آزادی صرف جغرافیہ کا نام نہیں، بلکہ عقیدہ، غیرت، شناخت اور ثقافت کی خودمختاری کا نام ہے۔

وحدت امت: فرقوں سے اوپر ایک امت کا تصور 

جب شیعہ و سنی کی دیواریں بلند ہو چکی تھیں، امام خمینیؒ نے ان دیواروں پر قرآن اور خون حسینؑ کی اینٹیں چن کر ایک نیا مینار تعمیر کیا۔ فرمایا:

“اگر تم شیعہ ہو اور سنی سے نفرت سیکھتے ہو، یا سنی ہو اور شیعہ کو کافر کہتے ہو—تو تم نہ شیعہ ہو نہ سنی، بلکہ استعمار کے کارندے ہو۔”

ہفتۂ وحدت، الازہر اور نجف کے درمیان فکری ربط، اور فلسطین کو مشترک درد بنانے جیسے اقدامات محض سیاسی چال نہ تھے بلکہ ایک گہری شرعی حکمت اور عرفانی اخلاص کا اظہار تھے۔ امامؒ نے ہر اُس دل کو وحدت کی طرف کھینچا جو “لا الٰہ الا اللہ” پر دھڑکتا تھا۔

ولایت فقیہ: اسلامی قیادت کا شرعی نظام

امام خمینیؒ نے “ولایت فقیہ” کو محض نظریہ نہیں بلکہ نظامِ قیادت کی وہ اصل قرار دیا جو غیبت امامؑ کے دور میں امت کو تحفظ اور رہنمائی عطا کرے۔ وہ کہتے تھے:

“جب تک معصومؑ غائب ہیں، امت کو ایسے فقیہ کی قیادت درکار ہے جو خوفِ خدا، بصیرتِ قرآن، اور ولایتِ معصومین کا وارث ہو۔”

ای میل کریں