کاش ملک کی نقل و حمل کی صلاحیت بہتر ہوتی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ رہبرِ انقلاب کے خطاب میں شرکت کر پاتے

کاش ملک کی نقل و حمل کی صلاحیت بہتر ہوتی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ رہبرِ انقلاب کے خطاب میں شرکت کر پاتے

جماران کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے آج دوپہر امام خمینی کی چھتیسویں برسی کی مرکزی کمیٹی کے اراکین اور عہدیداروں سے ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں کہا: "اس کمیٹی کے قیام کے فلسفے پر ہمیشہ سوال اٹھایا جانا چاہیے

جماران کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے آج دوپہر امام خمینی کی چھتیسویں برسی کی مرکزی کمیٹی کے اراکین اور عہدیداروں سے ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں کہا: "اس کمیٹی  کے قیام کے فلسفے پر ہمیشہ سوال اٹھایا جانا چاہیے۔ یہ کمیٹی ۱۴ خرداد کو امام (خمینی) کی برسی کی تقریب کا پیش خیمہ ہے۔ لیکن گزشتہ چند سالوں کی سکیورٹی حساسیتوں، صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی جارحیت، عوام کے لیے آمد و رفت کی مشکلات وغیرہ کے باوجود، عوام کے لیے ہر سال اس تقریب کے انعقاد کی اصل وجہ پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے، اور مثال کے طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تقریب کے بجائے گھر پر قرآن کا کوئی حصہ پڑھا جائے یا غریبوں کی مدد کی جائے۔ البتہ یہ سوالات اربعین کے جلوس اور دیگر مذہبی رسومات کے بارے میں بھی اٹھائے جا سکتے ہیں۔"

اس کے بعد انہوں نے ان سوالات کے باوجود تقریب کے انعقاد کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا: "بڑے انسانی اجتماعات پروپیگنڈہ حملوں کا سب سے بڑا توڑ ہوتے ہیں۔ ہمیں امام کی ضرورت ہے، امام کو ہماری نہیں۔ رہبرِ انقلاب نے بھی فرمایا، "امام اسلامی جمہوریہ کی جان ہیں۔" پس اگر ہم اس (جمہوریہ) سے امام کو نکال دیں تو یہ ایک بے جان لاش ہے۔ سال بھر امام پر ان کی کسی تقریر کے ایک حصے کا مذاق اڑا کر یا مخصوص تجزیوں کے ذریعے پروپیگنڈے کی بمباری کی جاتی ہے، لیکن ۱۴ خرداد یا ۲۲ بہمن کی تقریب ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیتی ہے۔ لہذا یہ تقریب صرف امام کی شخصیت کی یاد منانے کے لیے نہیں؛ بلکہ معاشرے کی بحالی اور اس میں نئی روح پھونکنے کے لیے ہے۔"

سید حسن خمینی نے کہا: "امام کی تقریب جتنی بڑی ہوگی، سازشوں کو ناکام بنانے کی طاقت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ کاش ملک میں نقل و حمل کی صلاحیت زیادہ ہوتی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ رہبرِ انقلاب کے خطاب میں شرکت کر پاتے، اور عوام میں حقیقتاً ایسی شرکت کی گنجائش موجود ہے۔"

انہوں نے آخر میں کہا: "نظام کی عوامی حمایت جتنی زیادہ ہوگی، اس کی طاقت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔"

 

ای میل کریں