رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح حج کے منتظمین اور ایرانی حجاج کے ایک گروپ سے ملاقات میں بیت اللہ کے زائرین کے لیے حج کے اہداف اور مختلف پہلوؤں کی معرفت و شناخت کو اس عظیم فریضہ کی صحیح ادائیگی کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حج سے متعلق متعدد آیات میں لفظ "ناس" (لوگ) کا استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فریضہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام انسانوں کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ لہٰذا، حج کا صحیح اہتمام درحقیقت پوری انسانیت کی خدمت ہے۔
انہوں نے حج کے سیاسی پہلو کی وضاحت کرتے ہوئے اسے واحد ایسا فریضہ قرار دیا جس کی ساخت اور ترکیب مکمل طور پر سیاسی ہے، کیونکہ یہ ہر سال لوگوں کو ایک خاص مقصد کے تحت ایک ہی وقت اور مقام پر جمع کرتا ہے، اور یہی عمل اس کی سیاسی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ حج کی سیاسی ساخت کے ساتھ ساتھ اس کے تمام اجزاء کا مضمون مکمل طور پر روحانی اور عبادتی ہے، اور ہر عمل انسانیت کو زندگی کے مختلف مسائل اور ضروریات کے بارے میں علامتی اور سبق آموز اشارے فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے طواف کو توحید کے محور کے گرد گھومنے کی ضرورت کا سبق قرار دیا اور کہا کہ یہ انسانیت کو سکھاتا ہے کہ حکومت، معیشت، خاندان اور زندگی کے تمام معاملات کا مرکز توحید ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہو تو ظلم، بچوں کے قتل اور استحصال جیسے واقعات ختم ہو جائیں گے اور دنیا گلستان بن جائے گی۔
صفا و مروہ پہاڑوں کے درمیان سعی کو انہوں نے مشکلات کے درمیان مسلسل کوشش کرنے کی علامت قرار دیا اور کہا کہ انسان کو کبھی بھی رکنا، سست پڑنا یا سرگرداں نہیں ہونا چاہیے۔
عرفات، مشعر اور منیٰ کی طرف حرکت کو انہوں نے مستقل حرکت کرنے اور جمود سے بچنے کا درس قرار دیا۔
قربانی کے سلسلے میں انہوں نے کہا کہ یہ اس حقیقت کی علامت ہے کہ انسان کو بعض اوقات اپنے عزیز ترین لوگوں کو قربان کرنا پڑتا ہے، یا خود قربان ہونا پڑتا ہے۔
رمی جمرات کو انہوں نے شیطان کو پہچاننے اور اسے ہر جگہ مار بھگانے کی تاکید قرار دیا۔
احرام کو انہوں نے اللہ کے سامنے عاجزی اور انسانوں کی برابری کی علامت بتایا اور کہا کہ یہ تمام اعمال انسانیت کی زندگی کو صحیح سمت دینے کے لیے ہیں۔
قرآن کریم کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حج کے اجتماع کا مقصد انسانی فوائد کا حصول ہے، اور آج امت اسلامیہ کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی فائدہ نہیں۔ اگر امت متحد ہوتی تو غزہ، فلسطین اور یمن میں ہونے والے مظالم رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ امت کی تقسیم ہی استعماری قوتوں، امریکہ، صیہونی حکومت اور دیگر استحصال پسندوں کو موقع فراہم کرتی ہے۔ اسلامی ممالک کا اتحاد ہی امن، ترقی اور باہمی تعاون کی ضمانت ہے، اور حج کے موقع کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے اسلامی حکومتوں، خاص طور پر میزبان حکومت، پر زور دیا کہ وہ حج کے حقائق اور مقاصد کو بیان کرے۔ علماء، دانشوروں، ادیبوں اور رائے عامّہ پر اثرانداز ہونے والوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو حج کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔
انہوں نے بندرعباس کے المناک واقعہ میں جان بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا اور صبر کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مصائب میں صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرماتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو پہنچنے والا نقصان تو تلافی پذیر ہے، لیکن جو چیز دلوں کو جلاتی ہے وہ در اصل ایسے خاندان ہیں جنہوں نے اپنے عزیز کو کھویا ہے اور یہ واقعہ ہم سب کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے قبل، نمایندہ ولی فقیہ برائےحج و زیارات حجت الاسلام سید عبدالفتاح نواب نے اس سال حج کے نعرے "حج؛ قرآنی سلوک، اسلامی یکجہتی اور مظلوم فلسطین کی حمایت" کے تحت حجاج کے لیے ترتیب دیے گئے پروگراموں کی تفصیلات پیش کیں۔