عید الفطر اسلامی تقویم کا ایک مقدس اور عظیم دن ہے جو مسلمانوں کے لیے خوشی، اتحاد اور روحانی تجدید کا پیغام لاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت صرف ایک تہوار کی حد تک محدود نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کے درمیان اخوت، مساوات اور سماجی انصاف کی عملی تصویر بھی پیش کرتا ہے۔ امام خمینیؒ نے عید الفطر کو ایک معنوی اور اجتماعی پہلو سے دیکھتے ہوئے اسے نہ صرف ایک مذہبی تہوار بلکہ اسلامی بیداری اور معاشرتی ذمہ داریوں کی تکمیل کا موقع قرار دیا۔
امام خمینیؒ کے نظریے میں، عید الفطر محض روزے کے اختتام کی خوشی کا دن نہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے اندرونی اور بیرونی حالات پر غور کرے اور اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کو پہچانے۔ وہ فرماتے تھے کہ عید الفطر صرف انفرادی عبادات کی تکمیل کا دن نہیں بلکہ یہ دن امت مسلمہ کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کے لیے کوشش کرنے کا پیغام دیتا ہے۔
ان کے مطابق، زکاة فطرہ جو اس دن ادا کی جاتی ہے، صرف ایک مالی عبادت نہیں بلکہ اس کا مقصد سماجی عدل اور معاشرتی مساوات کو فروغ دینا ہے۔ امام خمینیؒ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ استطاعت رکھتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں اور محروم طبقات کی مدد کریں تاکہ اسلامی معاشرے میں کوئی شخص غربت اور تنگدستی کا شکار نہ ہو۔
عید الفطر کے موقع پر امام خمینیؒ کا ایک اور اہم پیغام امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دینا تھا۔ وہ فرماتے تھے کہ یہ دن صرف خوشی اور مسرت کا موقع نہیں بلکہ مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور استکباری طاقتوں کے خلاف یکجا ہونے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ ان کے مطابق، امت مسلمہ اگر اس دن کی حقیقی روح کو سمجھے اور اس پر عمل کرے تو وہ اپنے اندرونی اختلافات کو ختم کر کے ایک مضبوط اور باوقار قوم بن سکتی ہے۔
امام خمینیؒ کے نظریے کے مطابق، عید الفطر کا دن مستکبرین اور ظالم طاقتوں کے خلاف مظلوموں کی حمایت کا اعلان کرنے کا دن بھی ہے۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ اسلام صرف عبادات اور رسوم کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف قیام کا درس دیتا ہے۔ ان کے نزدیک، عید الفطر کا حقیقی پیغام یہی ہے کہ مسلمان نہ صرف اپنی عبادات میں مخلص ہوں بلکہ سماجی اور سیاسی سطح پر بھی بیداری کا مظاہرہ کریں۔
امام خمینیؒ کے نظریات کے مطابق، اس دن مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد کے حالات پر غور کریں اور یہ دیکھیں کہ دنیا بھر میں کتنے مسلمان ظلم، استبداد اور محرومی کا شکار ہیں۔ وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ حقیقی عید اس وقت ہوگی جب تمام مسلمان ایک دوسرے کے دکھ درد کو محسوس کریں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔
ان کے بقول، عید الفطر کا خطبہ اور اجتماعی نماز مسلمانوں کی قوت اور وحدت کی علامت ہے۔ اس لیے وہ ہمیشہ تاکید کرتے تھے کہ مسلمان اس موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ محبت، ہمدردی اور اخوت کا مظاہرہ کریں۔
آخر میں، امام خمینیؒ کے مطابق، عید الفطر صرف ایک دن کی خوشی نہیں بلکہ یہ پورے سال کے لیے ایک پیغام ہے کہ مسلمان اپنے دین، اپنی وحدت اور اپنی سماجی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ اگر ہم اس دن کے حقیقی درس کو اپنائیں تو ایک عادل، بیدار اور خودمختار امت کا قیام ممکن ہے۔