رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 19 فروری 2025 کی شام امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں انھوں نے اس بات پر زور دیتےہوئے کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں فروغ اسلامی جمہوریہ ایران کی قطعی پالیسی ہے، کہا کہ جناب پزشکیان کی حکومت کی اعلان کردہ پالیسیوں میں سے بھی ایک، پڑوسیوں کےساتھ تعلقات کا فروغ ہے اور خداوند عالم کے لطف و کرم سے اس سلسلے میں اچھے کام ہوئے ہیں اور پیشرفت بھی ہوئي ہے اور وزیر خارجہ جناب عراقچی اس میدان میں بھرپورطریقے سے سرگرم ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ تہران میں ہونے والے سمجھوتے دونوں ملکوں کے فائدے میں ہوں گے اور فریقین پہلے سے زیادہ پڑوسیوں کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں گے۔
انھوں نے علاقائي مسائل کے بارے میں امیر قطر کے بیانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم قطر کو ایک دوست اور برادر ملک سمجھتےہیں حالانکہ جنوبی کوریا سے قطر منتقل ہونے والے ایران کے بقایاجات کو لوٹانے جیسے بعض مبہم اور حل نشدہ مسائل بدستور باقی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ اس سلسلے میںہونے والے سمجھوتے کے عملی جامہ پہننے کی راہ میں اصل رکاوٹ امریکا ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اگر ہم قطر کی جگہ ہوتے تو امریکی دباؤ کی پروا نہ کرتے اور فریق مقابل کے بقایاجات کو لوٹا دیتے اور ہم بدستور قطر کی جانب سے اس اقدام کے منتظر ہیں۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی سربراہان مملکت میں کوئی فرق نہیں ہے۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت جناب مسعود پزشکیان بھی موجود تھے، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے رہبر انقلاب سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر کے مستضعفوں اور فلسطینی عوام کی حمایت کے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی قدردانی کی اور رہبر انقلاب سے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ آپ کے کھڑے ہونے کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
انھوں نے خطے کے سخت حالات کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ان حالات میں خطے کے ممالک کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
امیر قطر نے ایران اور قطر کے درمیان پانی کے اندر ٹنل بنانے سمیت دونوں ملکوں کے بیچ ہونے والے سمجھوتوں کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ان سمجھوتوں کے مطابق دونوں ملکوں کا مشترکہ کمیشن جلد ہی اپنا کام شروع کر دے گا اور مستقبل قریب میں آپسی معاشی لین دین کی شرح میں اضافہ ہو جائےگا۔