امام خمینی (رح) سے دشمنی، طاغوت سے غیر شعوری تعاون

امام خمینی (رح) سے دشمنی، طاغوت سے غیر شعوری تعاون

امام خمینیؒ نے انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے لیے جو سب سے بڑے اقدامات کیے

تحریر: سید جمال موسوی کرگل

 

حوزہ نیوز ایجنسی| امام خمینیؒ نے جس طرح ایران میں انقلابِ اسلامی برپا کیا، تاریخ میں کوئی اور مجتہد اس سطح پر کامیاب نہیں ہو سکا، اگرچہ ولایتِ فقیہ کا نظریہ انقلاب سے پہلے بھی زیرِ بحث رہا ہے، مگر امام خمینیؒ نے جس شجاعت اور بصیرت کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنایا، وہ بےنظیر ہے۔ اس وقت سے لے کر آج تک، دشمنانِ اسلام چاہے وہ کھلم کھلا مخالف ہوں یا اسلام کے لبادے میں چھپے ہوئے ہوں، دن رات اس نظریے کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے آ رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، مگر کامیاب نہیں ہو سکیں اور نہ ہی کامیاب ہوں گے۔

 

امام خمینیؒ نے انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے لیے جو سب سے بڑے اقدامات کیے، ان میں سب سے اہم اللہ، اس کے رسولﷺ اور آئمہ معصومینؑ پر کامل اعتقاد تھا۔ دوسرا اہم عنصر مدیریتِ بیدار تھا، کیونکہ امامؒ نے اجتہاد کے حقیقی مفہوم کو سمجھا اور عوام کو بھی اس کی حقیقت سے روشناس کروایا، ایرانی عوام، جو غیور اور دیندار تھے، اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھ گئے اور امام خمینیؒ کا ساتھ دیا، اس راستے میں انہوں نے ہزاروں شہداء پیش کیے، تاکہ اس نظام کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

 

"واللہ، اب تک میں نہیں ڈرا!

 

میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو صرف حکم دے کر بیٹھ جاتے ہیں کہ یہ خود ہی نافذ ہو جائے گا؛ میں خود اس کے پیچھے چل پڑتا ہوں۔ اگر، خدا نہ کرے، میں کبھی یہ دیکھوں کہ اسلام کی مصلحت کا تقاضا ہے کہ میں کوئی بات کہوں، تو میں وہ بات ضرور کہوں گا اور اس کے نفاذ کے لیے اقدام بھی کروں گا، اور بحمدللہ تعالیٰ، کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوں گا۔ واللہ، اب تک میں نہیں ڈرا!

 

اس دن بھی جب مجھے گرفتار کر کے لے جایا جا رہا تھا، وہ لوگ (حکومت کے اہلکار) خوفزدہ تھے، جبکہ میں انہیں تسلی دے رہا تھا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں!"(صحیفہ امام، جلد ۱، صفحہ ۲۹۳)

 

آج اگر دشمن خوفزدہ ہیں تو نظامِ ولایتِ فقیہ سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ یہ وہی نظام ہے جسے خدا نے آئمہ معصومینؑ کی ذمہ داری قرار دیا تھا، البتہ، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ ولیِ فقیہ کو وہی عصمت اور درجہ حاصل ہے جو معصومینؑ کو تھا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ولایتِ فقیہ، ولایتِ طولیہ کا تسلسل ہے۔

 

اس ولایتِ طولیہ کو برقرار رکھنے کے لیے جو سب سے پہلا شجاعانہ قدم اٹھایا گیا، وہ امام خمینیؒ کا تھا، جنہیں بت شکن اور امامِ راحل کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔

 

لہٰذا، میں اپنی قوم کے نوجوانوں سے بطور ایک ادنیٰ طالبِ علم گزارش کرتا ہوں کہ (10 فجر) ولایتِ طولیہ کی کامیابی کا دن ہے، اور اس دن کو خوشی کے ساتھ منانا دراصل دشمن کو مایوس اور رسوا کرنے کے مترادف ہے۔

 

ہے خمینی بت شکن، دلوں کے بت مٹانے کو

ہے خمینی سروشِ عالم، مظلوم کی صدا بنے

 

ہے خمینی نام جس کا، حامیِ ہر مظلوم کا

ہے خمینی ایک چمن، روشنی با بصروں کی

ای میل کریں