حوزه/ مختلف روایات واضح طور پر بتاتی ہیں کہ حق و باطل کی جنگ کے تاریخ میں چار اہم موڑ ایسے آئے جن پر شیطان نے نالہ و فریاد کی: پہلا، خدا کے حضور سے نکالا جانا، دوسرا، زمین پر اترنا، تیسرا، پیغمبر اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت جو انسانیت کی ہدایت کا نیا دور تھا، اور چوتھا، واقعہ غدیر جس نے نبوت کے راستے کو جاری رکھنے کی ضمانت دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) ان فیصلہ کن لمحات میں سے ایک کے گواہ تھے؛ وہ مقام جسے پیغمبر (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے صراحت کے ساتھ تصدیق فرمایا۔
بعثت کے موقع پر پیغمبر اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت کے ابتدائی لمحات کی ایک حیرت انگیز روایت بیان کی گئی ہے، جس میں امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) نے وحی کے نزول کے وقت شیطان کے نالہ و فریاد سننے کی خبر دی ہے؛ یہ نالہ نور ہدایت کے سامنے شیطان کی شکست اور مایوسی کی علامت تھی۔ روایت اور اس کی تشریح درج ذیل ہے:
روایت میں آیا ہے کہ امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) نے فرمایا: "میں نے وحی کے نزول کے وقت شیطان کے نالہ کی آواز سنی۔"
میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ (صلی الله علیہ و آلہ و سلم)، یہ نالہ کیا ہے؟"
حضرت (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے جواب دیا: "یہ شیطان ہے جو اپنی عبادت سے مایوس ہو گیا ہے اور اس طرح نالہ کر رہا ہے۔"
پھر پیغمبر اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے امام علی (علیہ السلام) سے فرمایا: "بے شک تم وہی سنتے ہو جو میں سنتا ہوں اور وہی دیکھتے ہو جو میں دیکھتا ہوں، لیکن تم نبی نہیں ہو، بلکہ تم میرے وزیر اور مددگار ہو اور تم خیر کے راستے پر ہو۔"
امام محمد باقر (علیہ السلام) سے ایک اور روایت میں نقل ہوا ہے: "ابلیس نے چار بار نالہ کیا: جس دن وہ معلون بارگاہ خداوندی ہوا، جس دن وہ زمین پر اترا، جس دن محمد (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) مبعوث ہوئے، اور جس دن غدیر کا واقعہ پیش آیا۔"
یہ روایات واضح طور پر بتاتی ہیں کہ حق و باطل کی جنگ کے تاریخ میں چار اہم موڑ ایسے آئے جن پر شیطان نے نالہ و فریاد کی:
1- خدا کے حضور سے نکالا جانا
2- زمین پر اترنا
3- پیغمبر اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت جو انسانیت کی ہدایت کا نیا دور تھا
4- واقعہ غدیر جس نے نبوت کے راستے کو جاری رکھنے کی ضمانت دی
دلچسپ بات یہ ہے کہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) اپنے اعلیٰ مقام و منزلت کی وجہ سے ان فیصلہ کن لمحات میں سے ایک کے گواہ تھے؛ وہ مقام جسے پیغمبر (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے صراحت کے ساتھ تصدیق فرمایا۔
1. نہج البلاغہ، خطبہ 190
2. الخصال، جلد 1، صفحہ 263