قصاص میں  عوام کی حیات ہے

قصاص میں عوام کی حیات ہے

بعض افراد یہ کہتے ہیں کہ چور کا ہاتھ کاٹنا رحمدلی اور ہمدردی کے سراسر خلاف ہے

اگرا سلام کے معین کردہ قصاص، دیات اور حدود کے قوانین پر ایک سال عمل کیا جائے تو ملک سے تمام ظلم وستم، بے انصافیاں ، اور دیگر برائیوں  کا خاتمہ ہوجائے گا۔اگر کوئی یہ چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ (تمام شرائط کی رعایت کرتے ہوئے) ایک خاص مدت تک چور کا ہاتھ کاٹنے کی مہم چلائے اور اگر ایسا نہ ہو تو آپ کا چوروں  کو زندان میں  رکھنا، چوروں  کی چوری میں  مدد کرنا ہے۔ انسانی زندگی کو قصاص کے ذریعہ محفوظ بنانا چاہیے اس لیے کہ قصاص کے نتیجے میں  قتل ہونے والے انسان کی موت کے نتیجے میں  عوام کو حیات ملتی ہے {وَلَکُمْ في الْقِصاصِ حَیوٰۃ}(سورۂ بقرہ، آیت؍ ۱۷۹)  کیونکہ چند سالوں  کی جیل سے تو کام ٹھیک نہیں  ہوسکتا ہے۔ اگر زانی مرد وزن کو سوسو کوڑے لگائے جاتے تو ہمارے گھروں  کو تباہ وبرباد کرنے والے یہ جنسی واقعات وامراض ملک میں  ناپید ہوجاتے۔ یہ آپ کے بچوں  جیسے رحمدلی کے جذبات کسی بھی وقت قانون عقل پر برتری نہیں  حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس بنا پر ایک مجرم کا ہاتھ کاٹنا خود اس کی روح کی اصلاح کیلئے بہت موثر ہے اور خود ملک کی اصلاح کیلئے بھی۔

بعض افراد یہ کہتے ہیں  کہ چور کا ہاتھ کاٹنا رحمدلی اور ہمدردی کے سراسر خلاف ہے، لیکن یہ لوگ گولے بارود سے لاکھوں  افراد کی موت اور بڑے بڑے شہروں  کو آگ لگانے کے عمل کو رحمدلی اور ہمدردی کے خلاف شمار نہیں  کرتے! آپ نے اپنی عقل اور فکر وقیاس کو خلط کردیا ہے، آپ کے خیال میں  ایک قاتل کو مارنا اور اس قتل کے ذریعہ سے قتل کے بیج کو اس جہان سے ختم کرنا، دنیا کی آبادی کو کم کرنا ہے، لیکن ایک ملک کو آگ کی بارش میں  جلانا اور لوگوں  کو موت کے گھاٹ اتارنا دنیا کی آبادی کو کم کرنا نہیں  ہے! وائے ہو ایسے بے عقل افراد پر۔

 

(کشف الاسرار، ص ۲۷۴)

ای میل کریں