غم حسین (ع) میں سیاہ لباس پہننے کا معجزہ

غم حسین (ع) میں سیاہ لباس پہننے کا معجزہ

محرم و صفر کا مہینہ تھا، ایک مرتبہ میں آیت اللہ خوئی کی خدمت میں پہنچا اور دیکھا کہ اس شدید گرمی میں انہوں نے سیاہ لباس پہنا ہوا تھا، حتی کہ ان کے موزے بھی کالے تھے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ خوئی کے ایک نمائندے نے ماہ محرم الحرام اور ماہ صفر میں سیاہ لباس پہننے کے فلسفے کے بارے میں اپنی ایک کتاب میں کچھ یوں لکھا:

 

محرم و صفر کا مہینہ تھا، ایک مرتبہ میں آیت اللہ خوئی کی خدمت میں پہنچا اور دیکھا کہ اس شدید گرمی میں انہوں نے سیاہ لباس پہنا ہوا تھا، حتی کہ ان کے موزے بھی کالے تھے۔

 

میں نے بہت تعجب کیا اور ان سے سوال کیا کہ اپ کو کیا نہیں لگتا کہ سیاہ لباس پہننے سے ممکن ہے اپ مریض ہو جائیں یا اپ کو شدید گرمی لگ جائے؟ انہوں نے جواب میں فرمایا کہ حضور میں جو بھی ہوں اس سے لباس کی وجہ سے ہوں جو میں نے سر سے پیروں تک پہنا ہوا ہے، میں نے پوچھا وہ کیسے؟ انہوں نے کہا کہ بیٹھو میں بتاتا ہوں۔

 

پھر انہوں نے کچھ اس طرح بیان کیا: ہمارے والد اج سید علی اکبر خوئی ایران کے مشہور و معروف خطیب اور ذاکر تھے، ہماری والدہ جب بھی حاملہ ہوتی تھی تو دو یا تین مہینے کے بعد وہ حمل ساکت ہو جایا کرتا تھا۔

 

ہمارے والد مجلس کے بعد ممبر پر بیٹھے ہوئے دعا کر رہے تھے انہوں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگوں امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت علیہم السلام کے دامن کو کبھی مت چھوڑنا، چونکہ یہی خاندان ہے جو تمہیں بخشنے والا ہے اور تمام مشکلوں کو حل کرنے والا ہے اس گھر کے علاوہ کسی بھی در پہ مت جانا کیونکہ یہی وہ گھرانہ ہے جو تمام مشکلات کو حل کرنے والا ہے...۔

 

جس وقت ہمارے والد مجلس پڑھ کر ممبر سے اتر رہے تھے اسی وقت ایک خاتون ہمارے والد کے پاس ائی اور کہنے لگی کہ جناب سید علی اکبر صاحب اپ کہتے ہیں کہ ہم اپنی تمام حاجتیں اور اپنی تمام ضروریات کو اہل بیت علیہم السلام سے مانگیں، تو اپ خود کیوں نہیں امام حسین علیہ السلام سے اپنے لیے ایک فرزند مانگ لیتے، میرے والد کو بہت غصہ آیا لیکن انہوں نے اپنے غصے کو کنٹرول کیا اور جب گھر پہنچے تو میری والدہ نے پوچھا کہ کیا ہوا اتنا غصے میں کیوں ہو؟ پھر میرے والد نے اس مجلس کا پورا واقعہ بتایا کہ کس طرح سے وہ عورت آئی اور اس نے مجھ پر طنز کیا۔

 

میری والدہ نے کہا کہ اس عورت نے ٹھیک ہی تو کہا تم خود امام حسین علیہ السلام منت کیوں نہیں مان لیتے؟ میرے والد کہنے لگے کہ ہمارے پاس کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جسے دے کر ہم منت مانگیں اور نذر کریں، میری والدہ کہنے لگی کہ ضروری نہیں ہے کہ اپ کے پاس کوئی چیز ہو جسے دے کر اپ نظر کریں بلکہ تم اس سال یہ نظر کر لو کہ دو مہینہ یعنی محرم مصفر میں امام حسین علیہ السلام کے سر سے لے کے پیر تک صرف سیاہ لباس پہنو گے۔

 

اسی سال ہمارے والد نے یہ نذر کی کہ محرم و صفر میں دو مہینے تک مسلسل سیاہ لباس پہنیں گے، اسی سال ہماری والدہ حاملہ ہوئیں اور سات مہینے تک حاملہ رہیں اور بچہ ساقت نہیں ہوا، اسی دوران ایک شب ہمارے والد کا ایک شاگرد ہمارے والد کے گھر آیا۔

 

میرے والد دروازہ کھولا اور احوال پرسی کی، اس کے بعد اس نے کہا کہ میرا ایک سوال ہے، میرے والدکو لگا کہ شاید کوئی علمی یا فقہی سوال ہوگا، میرے والد نے کہا کہ پوچھو، وہ طالب علم بغیر کسی تکلف کے پوچھتا ہے کہ کیا آپ کی اہلیہ حاملہ ہیں؟! میرے والد حیرت زدہ ہو کر کہتے ہیں کہ تمہیں کیسے پتہ چلا؟ اس بار میں میں نے تو کسی کو بھی نہیں بتایا، اس نے پھر پوچھا، کیا وہ سات ماہ کی حاملہ ہیں؟ میرے والد اور زیادہ حیران ہو گئے اور کہنے لگے ہاں بالکل ٹھیک کہا تم نے۔

 

اچانک وہ طالب علم گریہ کرنے لگتا ہے اور کہتا ہے کہ: جناب سید علی اکبر خوئی صاحب، میں ابھی سو رہا تھا، خواب میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا، حضور اکرمؐ نے فرمایا:جاؤ سید علی اکبر خوئی سے کہہ دو کہ وہ نذر اور منت جو تم نے ہمارے بیٹے امام حسین علیہ السلام کے لئے کی تھی اور مسلسل دو مہینے تک سیاہ لباس پہنا تھا، وہ قبول ہو گئی ہے، ہم تمہارے بچے کی حفاظت کریں گے اور اسے صحیح اور سالم رکھیں گے اور اسے بڑا کریں گے اور ایک فقیہ اور عالم بنائیں گے، اسے پوری دنیا میں شہرت و عزت عطا کریں گے، اس کا نام میرے نام پر یعنی "ابو القاسم" رکھنا۔

ای میل کریں