تحریر: محمد کاظم انبارلوئی
1)۔ ایران میں کامیاب ہونے والے اسلامی انقلاب کی سب سے بڑی کامیابی دینی حکومت کا قیام ہے۔ ایرانی عوام دنیا کے دیندار ترین عوام میں سے ایک ہیں۔ شاہ کے دور میں ایرانی عوام خود سے یہ سوال پوچھتے تھے کہ کیوں ہمارے اوپر شراب پینے والے کرپٹ اور ظالم افراد حکومت کریں؟ ایسے عوام جو محرم اور صفر کے مہینوں میں امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اور عاشورا سمیت اسلامی شعائر کی تعظیم کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے، خود سے یہ سوال پوچھتے تھے کہ کیوں ہم پر ایک لا دین اور عیاش شخص حکمفرما ہو؟ کیوں ہم پر ایک دیندار شخص اور نظام حکمفرما نہ ہو؟ امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے اسی مطالبے کو "نظام ولایت فقیہ" کی صورت میں پیش کیا اور ایرانی عوام ان کے گرد اکٹھے ہو گئے اور سر دھڑ کی بازی لگا دی۔ یوں اسلامی جمہوریہ ایران معرض وجود میں آیا۔
اسلامی جمہوریہ یعنی ایسے عوام جو مسلمان ہیں اور وہ چاہتے ہیں خدا ان پر حکومت کرے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی یعنی ایران اور انشاءاللہ دنیا میں اللہ کی حکومت کا آغاز۔ اس وقت سے لے کر آج تک امریکی حکمران کھلم کھلا اسلام اور ایرانی قوم کے سامنے کھڑے ہیں اور آج چالیس سال بعد بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔
2)۔ گذشتہ دو صدیوں کے دوران خودمختاری اور ملکی سالمیت ایرانی قوم کے بنیادی ترین مطالبات اور اہداف میں شامل رہے ہیں۔ قاجاریہ اور پہلوی دور حکومت میں عالمی طاقتوں نے ایران کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچایا۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ہمیشہ کیلئے ایران پر اجنبی طاقتوں کے تسلط اور اثرورسوخ کا خاتمہ کر دیا اور سب سے اہم یہ کہ ملکی سالمیت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ خطے اور دنیا میں ایران کی تزویراتی گہرائی بڑھتی چلی گئی۔
آج عالمی استکباری طاقتیں مغربی ایشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حامیوں کے پاوں تلے کچلی جا رہی ہیں اور دنیا بھر میں انہیں اسلامی مزاحمتی بلاک کی جانب سے سیاسی اور قانونی حملوں کا سامنا ہے۔ امام خمینی رح اور امام خامنہ ای مدظلہ العالی دنیا بھر میں مسلمانوں کی عزت اور خودمختاری کے علمبردار رہے ہیں۔ آج تمام سیاسی ماہرین اس حقیقت کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ایران سیاسی، ثقافتی اور فوجی لحاظ سے دنیا بھر میں چھایا ہوا ہے۔
3)۔ آج ایران دنیا کا آزاد ترین ملک ہے اور اس میں دنیا کی عوامی ترین حکومت برسراقتدار ہے۔ آزادی پہلوی اور قاجاریہ دور میں ایک گمشدہ موتی تھا۔ انسانوں کی عزت اور وقار آمریت کے بوٹوں تلے کچلا جا رہا تھا۔ آج آزادی کے مخالفین اور آمریت کے حامی ایران سے کوچ کر گئے ہیں اور اپنے حقیقی وطن یعنی امریکہ، برطانیہ اور فرانس واپس لوٹ گئے ہیں۔
وہ 250 سیٹلائٹ چینلز کے ذریعے سی آئی اے اور موساد کی مدد سے زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران میں 40 انتخابات منعقد ہو چکے ہیں جس کے باعث دینی جمہوریت مزید مضبوط اور آمریت ختم ہو چکی ہے۔
4)۔ آج ایران خودمختار اور آزادی کی برکت سے علم کی بلند چوٹیاں سر کر چکا ہے اور مختلف علمی شعبوں میں اس کا شمار دنیا کے پہلے 10 ممالک میں ہوتا ہے۔ علم کے میدان میں تیزرفتار ترقی اس بات کا باعث بنی ہے کہ دشمن ایرانی دانشوروں اور سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ پر اتر آئے۔ دفاعی شعبے میں ایران کی ترقی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایران کے دشمن بھی اس کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے بقول ایران "ڈیٹرنس" کے مرحلے سے عبور کر کے "پہلے اقدام انجام دینے" کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
5)۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ملک بھر میں دینی مدارس کا پھیلاو اور مساجد اور مذہبی مراکز کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا ہے جس کی مثال ایران کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس وقت ہر صوبے اور حتی ہر بڑے اور چھوٹے شہر میں بھی دینی مدارس موجود ہیں۔ جوان اور انقلابی علماء کی تربیت دینی تعلیمی نظام کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ ایک سو سے زائد ممالک سے دینی طالب علم قم، مشہد اور دیگر بڑے شہروں کے دینی مدارس میں حصول علم میں مشغول ہیں۔ اس سال رجب کے مہینے میں ملک بھر کی 70 ہزار مساجد میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے اعتکاف میں حصہ لیا ہے جن میں بڑی تعداد جوانوں کی تھی۔ انہوں نے تین دن تک اعتکاف میں شامل ہو کر ملک کی فضا کو روحانیت کی خوشبو سے معطر کر دیا ہے۔
6)۔ دشمن طاقتوں نے ایرانی قوم کو کمزور اور متزلزل کرنے کیلئے اس کے خلاف شدید ترین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ خود امریکی حکمرانوں کے بقول یہ پابندیاں مفلوج کر دینے والی پابندیاں ہیں۔ ایران سے جوہری معاہدہ کر کے پھر اس کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔ آج ایران نے دشمن کی تمام تر پابندیوں کو شکست دے دی ہے۔ ایران ایف اے ٹی ایف کے بغیر تیل بیچ رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن وصول کر رہا ہے۔ ایران کی موجودہ حکومت نے پروڈکشن بڑھانے اور ملک کو اقتصادی میدان میں مضبوط بنانے کا عزم راسخ کر رکھا ہے۔ ایسے تمام کارخانوں کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے جو خسارے کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔ آج ایران کو دشمن کی دھمکیوں کی ذرہ برابر پرواہ نہیں ہے۔ اسلامی انقلاب کو حاصل ہونے والی کامیابیاں بے شمار ہیں جن میں سے یہ چھ کامیابیاں سب سے زیادہ واضح اور قابل مشاہدہ ہیں۔