اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبۂ کرمان اور صوبۂ خوزستان کے عوام کی ایک بڑی تعداد سے سنیچر کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ملاقات کی۔ انہوں نے اس ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں غزہ پٹی کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ دو پہلوؤں سے بے مثال ہے، یہ صیہونی حکومت کے پہلو سے بھی بے مثال ہے کیونکہ اس طرح کی سفاکیت، جرائم، حیوانیت، بچوں کے قتل، خباثت، بے رحمی، مریضوں اور اسپتالوں پر بنکر بسٹر بم گرانے کی ایسی مثال کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا واقعہ اسی طرح فلسطینی عوام اور فلسطینی مجاہدین کے پہلو سے بھی بے نظیر ہے کیونکہ اس طرح کے صبر، استقامت اور دشمن کو بدحواس کردینے کی مثال بھی نہیں دیکھی گئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگرچہ فلسطینی عوام تک پانی، دوائیں اور ایندھن نہیں پہنچ رہا ہے لیکن وہ پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں اور یہی گھٹنے نہ ٹیکنا، انھیں فاتح بنا رہا ہے کیونکہ خداوند عالم صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اور ان کی فتح کی علامتیں آج دکھائی دے رہی ہیں۔ انہوں نے بے حساب ہتھیاروں، جنگی سازوسامان اور وسائل کے باوجود صیہونی حکومت کی ناتوانی کو اس بے نظیر ٹکراؤ کا ایک اور اہم پہلو بتایا اور کہا کہ اس واقعے میں صیہونی حکومت کی شکست، امریکا کی بھی شکست ہے اور آج دنیا میں کوئی بھی صیہونی حکومت اور امریکا یا برطانیہ کے درمیان فرق نہیں مانتا، سبھی جانتے ہیں کہ یہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔
انہوں نے جنگ بندی کے لئے سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کے ویٹو کو امریکی حکومت کا بے شرمانہ اقدام اور بچوں، عورتوں، مریضوں، بوڑھوں اور دیگر نہتے لوگوں پر بم گرانے میں صیہونی حکومت سے تعاون قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم، حق کے محاذ اور استقامتی محاذ کی بڑی کامیابی، مغرب اور امریکا کو بے نقاب کرنا اور ان کے انسانی حقوق کے تمام جھوٹے دعووں کی قلعی کھولنا ہے کیونکہ اسرائيل، امریکا کی پشت پناہی کے بغیر اتنے زیادہ جرائم نہیں کر سکتا تھا اور آج پوری دنیا کے تمام لوگوں کے لیے امریکا اور برطانیہ کے منحوس عفریت کا بدنما چہرہ پوری طرح عیاں ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومتوں اور اقوام کی ذمہ داری، ہر ممکن طریقے سے استقامتی محاذ کی مدد کرنا ہے اور مزاحمتی محاذ کی مدد کرنا سبھی کا فریضہ ہے جبکہ صیہونی حکومت کی مدد کرنا جرم اور غداری ہے۔ انہوں نے بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے صیہونی حکومت کی مجرمانہ امداد پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم اقوام اس بات کو ہرگز فراموش نہیں کریں گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونی حکومت کو اشیائے خورد و نوش، تیل اور ایندھن کی ترسیل روکنے کو، جس نے غزہ کے عوام تک پانی کی سپلائی بھی روک رکھی ہے، اسلامی ملکوں کی ذمہ داری بتایا۔
انھوں نے کہا کہ مسلم اقوام کو اپنی اپنی حکومتوں سے مطالبہ کرنا چاہیئے کہ وہ صیہونی مجرموں کو کسی بھی طرح کی مدد نہ دیں، ان سے ہر طرح کا رابطہ منقطع کرلیں اور اگر مستقل طور صیہونی حکومت سے رابطہ توڑ لینا ان کے لئے ممکن نہ ہو تو کم از کم عارضی طور پر تعلقات ختم کرکے اس خبیث، ظالم اور خونخوار حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ آج پوری دنیا کے ضمیر کو ٹھیس لگی ہے، امریکا اور یورپ میں لوگ سڑکوں پر آ رہے ہیں اور ان کی بعض سیاسی شخصیات، یونیورسٹیوں کے چانسلر اور سائنسدان، اپنی حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت پر اعتراض کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود، بعض حکومتیں بدستور اس سفاک اور جلاد حکومت کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ خداوند عالم کی مدد سے یقینی طور پر فتح حق کے محاذ کی ہوگی اور غاصب صیہونی حکومت جڑ سے ختم ہو جائے گی اور ہمیں امید ہے کہ آپ جوان، اس حتمی مستقبل کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں، پہلی مارچ کو پارلیمنٹ کے آئندہ انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم، بہترین شکل میں یعنی مضبوط اور پرجوش شرکت، مختلف دھڑوں اور نظریات کے درمیان حقیقی کمپیٹیشن، پوری طرح صحیح و سالم طریقے سے اور پورے امن و سلامتی کے ساتھ جیسی چار خصوصیات کے ساتھ انتخابات کے انعقاد کے لئے خود کر تیار کرے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ میں الیکشن اور اس کے فلسفے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ نظام کی جمہوریت اور 'اسلامیت' دونوں ہی الیکشن سے جڑی ہوئی ہے کیونکہ جمہوریت اور عوام کی حاکمیت اور ملک کا انتظام چلانے میں عوام کے ارادے کی حکمرانی کو عملی جامہ پہنانے کا الیکشن کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انتخابات کے فقدان کو آمریت کے قیام یا انارکی، بدامنی اور ہنگامہ آرائی کا موجب قرار دیا اور کہا کہ الیکشن وہ واحد صحیح اور حقیقی راستہ ہے جو عوام کی قومی حکمرانی کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔