بحریہ کے کمانڈروں کے ایک گروپ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کی
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی بحریہ کی بہت سی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے نظام اور ملک کی حاکمیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ولولہ اور امید پیدا کرنے کے لیے نئی صلاحیتوں کو دریافت کرنے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بری فوج کے سربراہ اور بحریہ کے کمانڈروں کے ایک گروپ سے ملاقات میں بحریہ کی صلاحیتیوں خاص طور پر بحری اقتصادی پالیسیوں کو لاگو کرنے میں مدد کے لیے اس فورس کی صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نظام اور ملک کی طاقت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی نئی صلاحیتوں کو دریافت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
28 نومبر کو یوم بحریہ کی مناسبت سے کی گئی اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 28 نومبر کو ایک تاریخی اور ناقابل فراموش دن قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس دن کو ایثار اور فداکاری کے دن کے طور پر متعارف کرایا جانا چاہیے۔
انہوں نے انقلاب کے آغاز سے لے کر اب تک بحریہ کی پیشرفت کو غیرمعمولی اور قابل ذکر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کے ابتدائی سالوں میں ملکی پانیوں سے باہر بحریہ کی موجودگی ناقابل تصور تھی لیکن اب بحریہ دنیا بھر میں اپنی طاقت اور مضبوطی کے ساتھ 360 درجے کا بحری سفر کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک دن ایسا تصور بھی نہیں کیا گیا تھا کہ بحیرہ کیسپین میں ملکی بحریہ موجود ہوسکے گی لیکن اب بحیرہ کیسپین کے ساحلوں پر تباہ کن جہاز بنائے جاتے ہیں اور وہیں پر ہی لانچ کیے جاتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب نے بحریہ کی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگی صلاحیتوں اور تیاریوں کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا: بحریہ کی صلاحیتوں میں سے ایک جو جوانوں میں امید اور ولولہ پیدا کر سکتی ہے، وہ ہے فوجی کیمپوں کے دورے کے موقع فراہم کرنا، تاکہ بحریہ کے کارخانوں اور صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا جا سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ بحریہ کو ایک جامع اسٹریٹجک فورس بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
اس ملاقات میں بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل ایرانی نے اس فورس کی صلاحیتوں اور سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بحری ترقیاتی پالیسیوں کے اعلان پر شکریہ ادا کیا اور ان پالیسیوں کو نافذ کرنے کے سلسلے میں بحریہ کی آمادگی پر زور دیا۔
ایرانی نیوی کے کمانڈر نے نظام کی طاقت کو مضبوط بنانے کے لیے بحری صلاحیتوں کے دائرے میں توسیع اور سائنس اور ٹیکنالوجی پر انحصار کو بحریہ کی دو اہم پالیسیوں کے طور پر بیان کیا۔